آزاد کشمیر حکومت 6 ماہ میں وعدے نبھائے، ورنہ نتائج بھگتنا ہونگے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی
آزاد جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی تحریک کی قیادت کرنے والے سول سوسائٹی کے اتحاد نے اپنے نیٹ ورک کو نچلی سطح تک پھیلانے کے منصوبوں کے دوران حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ اگلے 6 ماہ میں اپنے وعدے پورے کریں ورنہ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انتباہ ضلع میرپور کے چکسواری قصبے میں جموں و کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے کے جے اے اے سی) کی کور کمیٹی کے گزشتہ شب ایک اجلاس کے دوران جاری کیا گیا، جہاں کئی دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے۔
اجلاس کے بعد کہا گیا کہ جے کے جے اے اے سی ریاست کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہے جنہوں نے حالیہ تحریک میں خاص طور پر 11 مئی کو لانگ مارچ اور 5 دسمبر کو لاک ڈاؤن اور انٹری پوائنٹ کی بندش کے دوران ناقابل فراموش کردار ادا کیا، جس سے اہم کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
اس بات کی یاد دہانی کروائی گئی ہے 8 دسمبر کو سرکاری وفد کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بعد چارٹر آف ڈیمانڈ اور اس حوالے سے 4 فروری کے نوٹی فکیشن پر عمل درآمد کے لیے 6 ماہ کا عرصہ دیا گیا ہے۔
اس چھ ماہ کی مدت کے دوران جے کے جے اے اے سی کی ذیلی کمیٹیاں متعلقہ اضلاع کے کور کمیٹی ارکان کی مشاورت سے یونین کونسل اور وارڈ کی سطح پر تشکیل دی جائیں گی، تاکہ عوام کو متحرک کیا اور تنظیم کو بڑھایا جاسکے۔
اجلاس میں ضابطہ اخلاق کی سختی سے پاسداری کا اعلان کیا گیا اور ارکان کو جے کے جے اے اے سی کے نمائندوں کے طور پر دیگر گروپوں یا تنظیموں کی جانب سے منعقد کیے جانے والے پروگراموں میں پیشگی منظوری کے بغیر حصہ لینے سے روک دیا گیا۔
اجلاس میں رتھوا حریم پل کی تعمیر میں تاخیر، پراپرٹی ٹرانسفر ٹیکس کی کم شرحوں پر عمل درآمد نہ ہونے، بجلی کی مسلسل بندش، کم وولٹیج کے مسائل، گندم کے آٹے کی فراہمی اور معیار کو بہتر بنانے میں مبینہ ناکامی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرے، بصورت دیگر حکمران اس کے نتائج کی مکمل ذمہ داری کا سامنا کریں گے۔
آزاد جموں و کشمیر کے باشندوں اور سمندر پار کشمیریوں کے اعتماد اور حمایت کا اعتراف کرتے ہوئے جے کے جے اے اے سی نے انہیں یقین دلایا کہ مستقبل کے فیصلے ان کی امنگوں کی عکاسی کریں گے اور ان کی حمایت سے ان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔