ملک کے 10 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) میں قائم پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے پہلے سے متاثرہ 10 اضلاع سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون (ڈبلیو پی وی 1) کی نشاندہی کی تصدیق کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیبارٹری حکام کے مطابق گوادر، سبی، خضدار، ڈکی، حب، لسبیلہ، نوشکی، بنوں، ڈی آئی خان اور لاہور سے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں ڈبلیو پی وی ون کی نشاندہی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جب کسی ضلع کے سیوریج کے نمونے میں پولیو وائرس پایا جاتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ ماحولیاتی نمونہ مثبت پایا گیا ہے اور ضلع کو متاثرہ ضلع قرار دیا جاتا ہے اور جب کوئی بچہ انفیکشن کا شکار ہوتا ہے تو اسے مثبت پولیو کیس قرار دیا جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں سال ملک میں پولیو کے 64 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ پولیو وائرس کے دوبارہ پھیلنے سے ملک بھر میں بچوں کو ایک ایسی بیماری کا شدید خطرہ لاحق ہے جو انہیں زندگی بھر کے لیے مفلوج کر سکتی ہے۔
خیال رہے کہ 19 دسمبر کو پاکستان میں پولیو کا ایک نیا کیس رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد رواں سال ملک بھر میں پولیو سے متاثرہ افراد کی تعداد 64 ہوگئی تھی۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ گزشتہ روز جیکب آباد سے ایک نیا کیس رپورٹ ہوا۔
اس سے قبل 13 دسمبر کو بھی سندھ کے ضلع جیکب آباد اور سکھر سے ایک، ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، رواں برس سکھر سے رپورٹ ہونے والا یہ پہلا کیس تھا، تاہم جیکب آباد میں اب تک 4 بچے اس مرض سے متاثر ہو چکے ہیں۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق رواں برس رپورٹ ہونے والے کیسز میں سب سے زیادہ 26 کا تعلق بلوچستان سے ہے جب کہ خیبرپختونخوا سے 18، سندھ سے 17 اور پنجاب، اسلام آباد سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا۔
ریجنل ریفرنس لیبارٹری حکام نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو اس وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے حفاظتی ٹیکوں کو یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ رواں برس رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز میں 60 فیصد بچوں کو روٹین امیونائزیشن کی کوئی ویکسین نہیں لگی، جس کی وجہ سے بچوں میں مرض کی شدت دیکھنے میں آئی۔