گوادر میں نظام زندگی مفلوج، سرحدی تجارت کے خلاف احتجاج جاری
آل پارٹیز الائنس کے کارکنوں اور حامیوں کا میرین ڈرائیو پر ایک ہفتے سے زائد عرصے سے دھرنا جاری ہے جس کی وجہ سے گوادر میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں، مظاہرین تیل اور دیگر اجناس کی تجارت کے لیے ایران کے ساتھ سرحد کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جو کئی ماہ سے بند ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتجاجی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی تجارت گوادر کے رہائشیوں کے لیے روزی کمانے کا بنیادی ذریعہ ہے اور سرحد کی طویل بندش کی وجہ سے اکثر لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔
احتجاج میں شریک رہنماؤں نے کانتانی ہور بارڈر پر ٹوکن سسٹم متعارف کرانے پر تنقید کرتے ہوئے اسے تجارت کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام نے خطے میں بےروزگاری میں اضافہ کیا ہے۔
مظاہرین نے ٹوکن سسٹم کے فوری خاتمے اور سرحد پر بلاروک ٹوک تجارت جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
احتجاجی رہنماؤں نے چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے لیے اہم سمجھے جانے والے شہر گوادر میں بنیادی سہولیات کی بدترین حالت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بجلی اور پینے کے پانی کی کمی کو مقامی آبادی کے ساتھ سنگین ناانصافی قرار دیا۔
مظاہرین نے پاکستان کوسٹ گارڈ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تلار چیک پوسٹ پر رہائشیوں کی تیل کی تجارت کرنے والی گاڑیوں کو روک دیا جس کی وجہ سے وہ کئی ہفتوں تک شاہراہوں پر پھنسے رہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کی پابندیوں سے علاقے میں معاشی اور سماجی حالات خراب ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما میر رحمت صالح بلوچ نے دھرنے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مکران ڈویژن بشمول تربت، گوادر، پنجگور اور دیگر علاقوں کے عوام کو ان کے ذریعہ معاش سے محروم کرنے پر حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے حکام پر سرحدی تجارت پر پابندیاں عائد کرکے مال تجارت اور گاڑیوں کی نقل وحرکت کو محدود کرکے مالی بحران پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارت پر پابندیوں سے خطہ معاشی بدحالی کا شکار ہے، پنجگور سے بھری ہوئی گاڑیوں کو تربت اور گوادر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
نیشنل پارٹی کے رہنما نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرحد کو دوبارہ کھولے اور تجارت پر عائد پابندیاں ختم کرے تاکہ مقامی افراد روزی روٹی کما سکیں۔
انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور شہریوں پر زور دیا کہ وہ آل پارٹیز الائنس کے مطالبات کی حمایت کریں اور دھرنے میں شامل ہوں۔