خیبرپختونخوا: پاراچنار میں راستوں کی بندش، ادویات کی قلت کے باعث 50 بچے انتقال کرگئے
خیبرپختونخوا کے شورش زدہ ضلع کرم کے شہر پاراچنار میں راستوں کی بندش کے باعث ادویات کی حالیہ قلت کی وجہ سے کم از کم 50 بچے انتقال کر گئے۔
پاراچنار کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں موجود ماہر اطفال ڈاکٹر ذوالفقار علی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آج شہر میں 51 بچے ادویات کی قلت سے جان کی بازی ہار گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اکسیجن اور حرارتی آلات نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہورہی ہے۔
دریں اثنا سماجی رہنما فیصل ایدھی نے اموات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پاراچنار کے ہسپتالوں میں 50 سے زائد بچے علاج کی مناسب سہولیات نہ ہونے کے باعث انتقال کرچکے ہیں۔
اسی طرح ایدھی فاؤنڈیشن کے عہدیدار سعد ایدھی نے بتایا کہ کرم سے ایئر ایمبولینس کے ذریعے گزشتہ چار دنوں کے دوران کم از کم 45 افراد کو تشویشناک حالت میں صوبائی دارالحکومت پشاور کے مختلف ہسپتالوں میں علاج کے لیے بھیجا گیا ہے، مزید کہا کہ انتقال کرنے والے 3 افراد کو واپس کرم بھی بجھوایا گیا ہے۔
سعد ایدھی کا کہنا تھا کہ حکومت کو آج رات راستے کھول دینے چاہیں تاکہ علاقے میں معمولات زندگی بحال ہوں، انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں تقریباً 2 ہزار کلو گرام مالیت کی ادویات فراہم کی گئی ہیں۔
دوسری جانب کرم سے تعلق رکھنے والے صوبائی اسمبلی کے رکن علی ہادی عرفانی نے بھی حکومت سے فوری طور پر آمدورفت کے راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے پاراچنار جانے والی رابطہ سڑکیں بند ہیں جبکہ اس صورتحال کے باعث شہر میں ادویات اور کھانے پینے کی چیزوں میں قلت پیدا ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ ضلع کرم میں گزشتہ ماہ کئی دن تک جاری مسلح تصادم کے نتیجے میں 130 اموات ہوئی تھی جبکہ ہزاروں افراد محصور ہورہ گئے تھے۔
یاد رہے کہ 21 نومبر کو ضلع کرم کے علاقے اپر دیر میں اسی ہائی وے پر ایک گروپ کی جانب سے مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کرکے مسلح فسادات کی ابتدا کی تھی، جس کے بعد سے ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد دونوں فریقین کے درمیان فائرنگ کا یہ سلسلہ جاری رہا، پہلے دن دونوں اطراف سے فائرنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 43 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔