• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے پہلے جسٹس منصور علی شاہ کا ایک اور خط

شائع December 21, 2024
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس سے پہلے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا ایک اور خط سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا کہ ججز کی تعیناتی، آئینی بینچ میں ججز کی تعداد اور شمولیت کا طریقہ طے ہونا چاہیے۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا کہ رولز میں آئینی بینچ کے لیے ججز کی تعیناتی کا میکانزم ہونا چاہیے۔

خط کے مطابق آئینی بینچ میں کتنے ججز ہوں اس کا میکانزم بنانا بھی ضروری ہے اور آئینی بینچ میں ججز کی شمولیت کا پیمانہ طے ہونا چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ کس جج نے آئینی تشریح والے کتنے فیصلے لکھے یہ ایک پیمانہ ہو سکتا ہے، کمیشن بغیر پیمانہ طے کیے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچ تشکیل دے چکا ہے۔

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے ججز تعیناتی سے متعلق رولز پر مجموعی رائے بھی دے دی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے جج تعیناتی میں انٹیلی جنس ایجنسی سے رپورٹ لینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسی کو کردار دیا گیا تو اس کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔

خط میں ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں پہلے ہی اکثریت ایگزیکٹو کی ہے جب کہ 26ویں ترمیم سے متعلق اپنی پوزیشن پہلے ہی واضح کر چکا ہوں، پہلے فل کورٹ بنا کر 26ویں ترمیم کا جائزہ لینا چاہیے۔

خط میں سینئر ترین جج نے کہا کہ رولز پر میری رائے اس ترمیم اور کمیشن کی آئینی حیثیت طے ہونے سے مشروط ہے، جج آئین کی حفاظت اور اس کا دفاع کرنے کا حلف لیتا ہے، ججز تعیناتی کے رولز بھی اسی حلف کے عکاس ہونے چاہئیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024