امریکا کا پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان
امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا، امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پابندیوں میں ان 4 اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ اس طرح کے ہتھیاروں کے پھیلاؤ یا ترسیل میں حصہ لے رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’امریکا جوہری پھیلاؤ اور اس سے وابستہ خریداری کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری کے مسلسل پھیلاؤ کے خطرے کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان چاروں اداروں کو ایگزیکٹو آرڈر (ای او) 13382 کے تحت پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا ہے، جس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ’پاکستان کا نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلیکس جوکہ ملک کے بیلسٹک میزائل پروگرام کا ذمہ دار ہے اور دیگر ادارے جیسا کہ ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیوٹ لمیٹڈ اور راک سائیڈ انٹرپرائز (جو بیلسٹک پروگرام اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کے لیے ساز و سامان کی فراہمی کے ذمہ دار ہیں) کو ای او 13382 کے سیکشن 1 (اے) (ii) کے تحت نامزد کیا جا رہا ہے‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ’اس سیکشن کے تحت ایسی سرگرمیوں، لین دین یا ان میں ملوث ہونے کی کوشش شامل ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ یا ان کی ترسیل کے ذرائع میں مادی طور پر حصہ ڈالتے ہیں یا ان میں کردار ادا کرنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں، اس میں پاکستان کی طرف سے ایسی اشیا کی تیاری، حصول، قبضے، ترقی، ترسیل، منتقلی یا استعمال کرنے کی کوششیں بھی شامل ہیں’۔
اس سے قبل ستمبر میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایک چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور متعدد کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی فراہمی میں ملوث ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری نے پاکستان کے ساتھ مل کر شاہین تھری اور ابابیل سسٹم کے لیے راکٹ موٹرز کی ٹیسٹنگ اور ممکنہ طور پر بڑے سسٹمز کے لیے آلات کی خریداری کے لیے کام کیا ہے۔
اسی طرح واشنگٹن نے اکتوبر 2023 میں چین کی 3 کمپنیوں کو پاکستان کو میزائل سے متعلق اشیا فراہم کرنے پر پابندیوں کا نشانہ بنایا تھا۔