• KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:11am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:38am Sunrise 7:07am
  • KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:11am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:38am Sunrise 7:07am

لیگی رہنماؤں کا پی ٹی آئی کو حکومت سے قبل عمران خان سے مذاکرات کا مشورہ

شائع December 18, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کو مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہونے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکراتی ٹیم حکومت سے پہلے عمران خان سے مذاکرات کرے۔

ڈان نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ ’ پہلے آپ خود یکسو ہوجائیں، 7 آدمی پہلے خود مل بیٹھیں کہ ہم کیا چاہتے ہیں، پھر وہ خان صاحب کے پاس چلے جائیں اور ان کو سمجھائیں، ہم سے مذاکرات سے پہلے خان صاحب سے مذاکرات کی ضرورت ہے، انہیں قائل کریں کہ اب کیا کرنا ہے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ ورنہ ہوگا یہ کہ وہ آئیں گے، بات چیت کریں گے، مصالحت بھی ہوجائے گی، ہم ان کی بات مان جائیں گے، وہ ہماری بات مان جائیں گے، لیکن جب وہ اڈیالہ جائیں گے تو کہا جائے گا تم کون ہو؟’۔

وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ پی ٹی آئی میں سنجیدگی نظر نہیں آتی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک وقت میں بانی پی ٹی آئی سمیت ان کے 6،6 بیانات آتے ہیں، جب ہمیں پتہ چلے گا کہ وہ ثمر آور گفتگو کرنے کے لیے تیار ہیں اور سنجیدہ رابطہ چاہتے ہیں تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے لیے اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اختلافات ختم کرنے کے لیے بات چیت ضروری ہے اور اس کے لیے میرا دفتر ہر وقت حاضر ہے۔

ایاز صادق نے کہا کہ اسپیکر کا دفتر اور گھر حکومت اور اپوزیشن کا ہوتا ہے، اسپیکر کے دروازے ہر وقت اپنے اراکین کے لیے کھلے رہتے ہیں، چاہے ایوان کی کارروائی چل رہی ہو یا نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران شیر افضل مروت نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ میڈیا مذاکرات کی بات کرتا ہے اور یہاں کہتے ہیں مذاکرات نہیں ہو رہے، قوم کے سامنے جھوٹ بولا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل خواجہ آصف نے کہا تھا کہ مذاکرات کے لیے پی ٹی آئی کو پہل کرنا پڑے گی لیکن اس کے لیے حکومت کو بھی پہلے انا کے خول سے باہر آنا ہوگا، مذاکرات کے لیے سیاستدانوں میں ٹی او آرز طے ہی نہیں کیے جاتے کیا۔

بعد ازاں، خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے دوران کہا کہ شیر افضل مروت نے جو بات کی، یہ ٹھنڈی ہوا کا جھونکا محسوس ہوا ہے، ہماری اس جنگ میں نقصان ملک کو ہو رہا ہے، معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوتے ہیں، دھمکیوں سے نہیں، سیاستدان معاملات کے حل اور مذاکرات کے لیے سیاسی زبان استعمال کرتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ میں مذاکرات کا ماہر نہیں ہوں لیکن ہماری جماعت اور پیپلزپارٹی میں بھی ایسے لوگ ہیں جو اس کی قابلیت رکھتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ تبدیلی ایسی آنی چاہیے کہ ماحول بن سکے لیکن اگر آپ اپنی زبان سے کشیدگی بڑھا رہے ہوں اور یہ توقع رکھیں کہ مذاکرات ہوجائیں تو یہ ممکن نہیں۔

وزیراعظم کے مشیر رانا ثناللہ نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات تک سسٹم آگے نہیں چل سکتا، سیاسی استحکام سمیت اس کے سوا کوئی حل نہیں کہ سیاسی لوگ بیٹھ کر جمہوری انداز میں مسائل حل کریں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2024
کارٹون : 17 دسمبر 2024