• KHI: Fajr 5:54am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:01am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am
  • KHI: Fajr 5:54am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:01am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am

بیٹے پر جادو کرانے کا یقین: گینگ لیڈر کے حکم پر ہیٹی میں 184 افراد قتل

شائع December 9, 2024
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں ہفتے کے آخر میں ہونے والے تشدد میں 184 افراد ہلاک ہو ئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ اطلاعات تھیں کہ ایک طاقت ور گینگ لیڈر نے وودوُ پریکٹیشنرز (مذہب کے پیروکار) کو ذبح کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

سول آرگنائزیشن کمیٹی برائے امن و ترقی (سی پی ڈی) کے مطابق ان ہلاکتوں کی نگرانی ایک ’طاقتور گینگ لیڈر‘ نے کی تھی کیونکہ اسے یقین تھا کہ اس کے بیٹے کی بیماری مذہب کے پیروکاروں کی وجہ سے ہوئی ہے۔

ہیٹی میں مقیم گروپ نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نے تمام عمر رسیدہ افراد اور وودوُ پریکٹیشنرز کو ظالمانہ طریقے سے سزا دینے کا فیصلہ کیا، جو اس کے تصور کے مطابق اس کے بیٹے پر جادو کرنے کے قابل ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے ہفتے بتایا کہ ہفتے کے اختتام پر ہیٹی کے دارالحکومت میں ایک طاقتور گینگ کے سرغنہ کی ایما پر کیے گئے تشدد میں کم از کم 184 افراد ہلاک ہوئے۔

انہوں نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ان ہلاکتوں سے صرف رواں برس ہیٹی میں مرنے والوں کی تعداد 5 ہزار تک جا پہنچی ہے۔

سی پی ڈی اور اقوام متحدہ دونوں نے بتایا کہ یہ قتل عام دارالحکومت کے مغربی ساحلی محلے سائٹ سولیل میں کیا گیا۔

ہیٹی کئی دہائیوں سے عدم استحکام کا شکار رہا ہے لیکن فروری میں صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی، جب مسلح گروپوں نے اس وقت کے وزیر اعظم ایریل ہنری کا تختہ الٹنے کے لیے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں مربوط حملے کیے۔

گینگ اب شہر کے 80 فیصد حصے پر قابض ہیں اور امریکا و اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ کینیا کی قیادت میں پولیس سپورٹ مشن کے باوجود تشدد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

سی پی ڈی کا کہنا تھا کہ کہ جمعہ اور ہفتہ کو ہونے والے تشدد کے زیادہ تر مقتولین کی عمر 60 سے زائد تھی، تاہم دوسروں کو بچانے کی کوشش کرنے والے کچھ نوجوان بھی ہلاک ہوئے۔

ایک بیان میں کہا کہ کمیونٹی کے معتبر ذرائع کی رپورٹ کے مطابق 100 سے زائد افراد کا قتل عام کیا گیا، ان کی لاشوں کو مسخ اور انہیں جلا دیا گیا۔

واضح رہے کہ ڈی بلیو کی رپورٹ کے مطابق وودوُ افریقی ثقافت کا حصہ تھا، جو سیاہ فام غلاموں کے ہمراہ 17ویں اور 18ویں صدی میں ہیٹی پہنچا، فرانسیسی نوآبادیات کے دوران اس مذہب پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

مزید رپورٹ کیا کہ وودو مذہب کے ماننے والوں کا عقیدہ ہے کہ یہ نظریہ ان کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں ان دیکھی دنیا سے جا ملاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024