کراچی: ’ریاستی اداروں کیخلاف پروپیگنڈا‘، پہلی بار پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے کے الزام میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت پہلا مقدمہ درج کر لیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پیکا کے تحت مقدمہ گلشن اقبال بلاک ون میٹروول کراچی کے رہائشی سیف الرحمن کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
درج مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں ایف آئی اے کو اطلاع موصول ہوئی کہ سیف الرحمٰن کے نام سے فیس بک اکاؤنٹ ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔
مزید کہا گیا کہ ملزم سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جعلی خبریں پھیلا رہا ہے اور ریاست کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہا ہے، مشتبہ فیس بک اکاؤنٹ مبینہ طور پر میٹروول گلشن اقبال کراچی کا رہائشی سیف الرحمٰن استعمال کرتا ہے۔
متن کے مطابق تکنیکی بنیادوں پر انکوائری سے پتا چلا کہ مشتبہ اکاؤنٹ فعال اور ریاست اور اس اس کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔
مزید کہا گیا کہ اکاؤنٹ کا تکینکی مشاہدہ کرنے پر متعدد پوسٹس ریاستی اداروں کے خلاف نکلیں، جن میں نازیبا زبان اور قابل احترام اداروں کے خلاف لوگوں کو اکسایا گیا۔
اردو نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سائبر کرائم مانیٹرنگ سیل کے ایک سینیئر افسر کا کہنا تھا کہ مانیٹرنگ سیل نے اپنا کام مزید تیزی سے کرتے ہوئے گزشتہ ایک مہینے میں ریاستی اداروں کے خلاف کی گئی سوشل میڈیا پوسٹس کی فہرستیں تیار کیں۔
مزید بتایا کہ ابتدائی طور پر 39 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو شاٹ لسٹ کیا گیا، اور فہرست میں شامل ایک شہری کو واچ لسٹ میں ڈال کر اس کے اکاؤنٹ کی تفصیلات حاصل کیں تو انکشاف ہوا کہ اکاؤنٹ کراچی سے آپریٹ ہو رہا تھا۔
واضح رہے کہ یکم دسمبر کو وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر جھوٹی اور من گھڑت خبروں کی روک تھام کے لیے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) قانون میں مزید ترمیم کا فیصلہ کرلیا اور اس حوالے سے ابتدائی ڈرافٹ بھی تیار کرلیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ملکی اداروں اور کسی بھی فرد کے خلاف غلط خبر پھیلانے والے کو 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی مسودے کے مطابق فیک نیوز اور اس پر سزا کا تعین ٹربیونل کرے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ترمیم کے تحت حکومت کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کرنے اور ختم کرنے کا اختیار بھی ہوگا۔
واضح رہے کہ 6 دسمبر کو وفاقی حکومت نے ملک دشمن پروپیگنڈے میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا تھا۔
قبل ازیں، 2 دسمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف نے ریاست کے خلاف مذموم پروپیگنڈے میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے 10 رکنی مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دینے کی منظوری دے دی تھی۔
ڈان نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) جوائنٹ ٹاسک فورس کی سربراہی کریں گے، جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے نمائندے، جوائنٹ ڈائریکٹر انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) ٹاسک فورس میں شامل ہوں گے۔
مزید کہا گیا تھا کہ اس کے علاوہ جوائنٹ ٹاسک فورس میں جوائنٹ سیکریٹری داخلہ، جوائنٹ سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات، ڈائریکٹر سائبر ونگ ایف آئی اے، ڈائریکٹر آئی ٹی وزارت جوائنٹ ٹاسک فورس میں شامل ہوں گے۔