• KHI: Zuhr 12:27pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:58am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 12:03pm Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:27pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:58am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 12:03pm Asr 3:23pm

پارٹی اراکین کا ووٹنگ کا بائیکاٹ، جنوبی کوریا کے صدر مواخذے کی تحریک سے بچ نکلے

شائع December 7, 2024
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول — فوٹو: اے ایف پی
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول — فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے خلاف پارٹی اراکین کی جانب سے ووٹنگ کے بائیکاٹ کے باعث مواخذے کی تحریک ناکام ہوگئی، انہیں ملک میں مارشل لا نافذ کرنے پر حزب اختلاف کی طرف سے مواخذے کا سامنا تھا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مواخذے کی تحریک کی کامیابی کے لیے 200 ووٹ درکار تھے تاہم تحریک کے حق میں 195 ووٹ ڈالے گئے۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر وون شک نے مواخذے کی تحریک کی ناکامی پر کہا کہ ’ یہ بہت بد قسمتی کی بات ہے کہ آج ووٹنگ کا عمل شروع نہ ہوسکتا، آج قومی اسمبلی میں ہونے والے فیصلے کو پوری قوم اور دنیا دیکھ رہی ہے۔’

تاہم اپوزیشن جماعت نے مواخذے کی تحریک ناکام ہونے کی صورت میں اگلے ہفتے دوبارہ ووٹنگ کا اعلان کیا۔

صدر یون سک یول کی اپنی جماعت کے ارکان کی جانب سے ووٹنگ کے عمل کے بائیکاٹ کے بعد مواخذے کی تحریک ناکام ہوئی۔

ایوان میں تحریک پر اراکین کی جانب سے بحث کے دوران یون سک یول کی پیپلز پاور پارٹی (پی پی پی) کا صرف ایک رکن اپنی نشست پر رہا جبکہ کچھ دوسرے اراکین ووٹنگ کے دوران واپس آئے جس نے ووٹنگ کے عمل کے حوالے سے شکوک شبہات میں اضافہ کردیا۔

قبل ازیں صدر یون سک یول نے اپنے خطاب میں ملک میں مارشل لا لگانے کی کوشش کے لیے قوم سے معافی مانگی تاہم انہوں نے اپنی جماعت کے کچھ لوگوں کی جانب سے استعفیٰ دینے کے شدید دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے استعفیٰ نہیں دیا۔

یون سک یول نے کہا کہ وہ جنوبی کوریا میں 44 سالوں میں پہلی بار مارشل لا کے اعلان کے اپنے فیصلے کی قانونی اور سیاسی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش نہیں کریں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ مایوسی پیدا ہونے کے باعث کیا۔

2022 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ’بحران ’ کی طرف بڑھنے والے صدر یون کی مارشل لا کے اعلان کے بعد یہ پہلی تقریر تھی۔

چار دہائیوں بعد پہلی بار مارشل لا جیسے اقدام نے جنوبی کوریا کی قوم کو ماضی کی دردناک یادوں میں دھکیل دیا۔

صدر یون کا مارشل لا لگاتے وقت کہنا تھا کہ ’اس اقدام کا مقصد جنوبی کوریا کو ایٹمی قوت کے حامل دشمن ملک شمالی کوریا کے جارحانہ اقدامات اور ریاست مخالف عناصر کی بیخ کنی کرنا ہے‘۔

آرمی چیف کے 6 نکاتی حکم نامے میں سیاسی سرگرمیوں اور جماعتوں، ’جھوٹے پروپیگنڈے‘، ہڑتالوں اور ’سماجی بدامنی کو بھڑکانے والے اجتماعات‘ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

سیکیورٹی فورسز نے قومی اسمبلی کو سیل کر دیا، ہیلی کاپٹر چھت پر اترے اور تقریباً 300 فوجیوں نے بظاہر قانون سازوں کو اندر داخل ہونے سے روکنے کے لیے عمارت کو تالا لگانے کی کوشش کی تھی۔

تاہم پارلیمنٹ کے عملے نے دروازوں کے پیچھے صوفے اور آگ بجھانے کے آلات رکھ کر فوجیوں کو داخلے سے روکنے کی کوشش کی تھی جبکہ رکاوٹیں عبور کرکے بڑی تعداد میں ارکان بھی پارلیمنٹ بھی پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے ووٹنگ کے ذریعے مارشل لا ختم کرنے کا بل منظور کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2024
کارٹون : 13 دسمبر 2024