شام میں بشارالاسد کی حکومت کو دھچکا، باغیوں نے حماہ شہر پر بھی قبضہ کر لیا
شام میں بشارالاسد کی حکومت کو ایک اور دھچکا لگا ہے، ہیئت تحریر الشام کے باغیوں نے ایک اور شہر حماہ پر قبضہ کر لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حماہ پر قبضہ باغیوں کو ایک اسٹریٹجک مرکزی شہر کا کنٹرول فراہم کرتا ہے، جس پر وہ پہلے کبھی قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔
شامی فوج نے کہا کہ شدید جھڑپوں کے بعد شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ اور شہروں میں لڑائی روکنے کے لیے شہر کے باہر فوج تعینات کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹی وی اسکرین پر باغیوں کو ٹی وی پر حماہ میں داخل ہوتے ہوئے جشن میں گولیاں چلاتے ہوئے پریڈ کرتے دیکھا گیا، دیگر فوٹیج میں باغیوں کی رہائی کے بعد قیدیوں کو جیل سے باہر نکلتے ہوئے دکھایا گیا۔
باغیوں کا کہنا تھا کہ جنوب میں حمص کی طرف مارچ کرنے کے لیے تیار ہیں، یہ ایک اہم شہر ہے، جو دارالحکومت دمشق کو شمال سے ملاتا ہے۔
باغی آپریشن روم نے آن لائن پوسٹ میں کہا کہ آپ کا وقت آچکا ہے، حمص کے رہائشیوں کو انقلاب کے لیے کھڑا ہونا ہو گا۔
الجزیرہ ٹیلی ویژن نے حماہ کے اندر باغیوں کی تصاویر نشر کیں، جن میں سے کچھ ایک چوراہے کے قریب شہریوں کا استقبال کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 30 نومبر کو شام کے شمال مشرق میں واقع شہر حلب میں باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا جبکہ جھڑپوں میں درجنوں فوجی ہلاک ہوگئے، یہ حملہ کئی سالوں میں صدر بشار الاسد کے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہوا تھا۔
شامی فوج نے باغیوں کی جانب سے پیش قدمی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاستی رٹ کو بحال کرنے کے لیے جوابی کارروائی کی تیاری کی جارہی ہے، 8 سال قبل روس اور ایران کی حمایت یافتہ سرکاری فورسز کے ہاتھوں باغیوں کے انخلا کے بعد مکمل طور پر حکومتی کنٹرول میں رہنے والے شہر حلب کے بڑے حصوں میں شدت پسند داخل ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے دوران 2011 میں خانہ جنگی شروع ہوئی تھی، اقوام متحدہ کے دیئے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 10 سال کے دوران 3 لاکھ سے زائد افراد اس جنگ کا نشانہ بن چکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں شامی اپنے گھر بار چھوڑ کر اطراف کے ممالک میں پناہ گزین کیمپوں میں رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔