دس دن بعد ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار بہتر ہونا شروع
دس دن بعد کراچی اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں اور علاقوں میں انٹرنیٹ کی رفتار بہتر ہونا شروع ہوگئی۔
اسلام آباد اور کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں اور علاقوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفاقی دارالحکومت میں 24 نومبر کو ہونے والے دھرنے کے باعث مبینہ طور پر انٹرنیٹ رفتار سست ہوگئی تھی۔
وفاقی وزارت داخلہ نے 23 نومبر کو ہی واضح کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے دھرنے کے پیش نظر اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل یا بند کی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے دھرنے کے وقت اسلام آباد اور کراچی سمیت پشاور، لاہور، مانسرہ، ڈیرہ غازی خان اور راولپنڈی سمیت دیگر شہروں میں بھی انٹرنیٹ رفتار سست ہوگئی تھی۔
ملک کے مختلف شہروں میں گزشتہ دس روز سے انٹرنیٹ کی رفتار سست تھی، تاہم وفاقی حکومت نے انٹرنیٹ کی رفتار سست کرنے کے دعووں کو مسترد کردیا تھا۔
مملکتی وزیر برائے انفارمیشن و ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے ایک روز قبل نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے انٹرنیٹ بند کیا، نہ اس کی رفتار سست کی اور یہ کہ سوشل میڈیا ایپس پر تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے کے مسئلے کو جلد حل کردیا جائے گا۔
گزشتہ 10 دن سے انٹرنیٹ کی رفتار اس قدر سست رہی کہ شوبز شخصیات بھی اس سے پریشان دکھائی دیں اور انہوں نے بھی شکوہ کیا کہ وہ سوشل میڈیا ایپس پر ویڈیوز شیئر کرنے اور دیکھنے سے قاصر ہیں۔
انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے سے میڈیائی اداروں سمیت ہسپتالوں، بینکوں اور دیگر آن لائن کاروبار کرنے والے اداروں کو بھی مشکلات رہیں۔
ملک میں حالیہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے قبل بھی رواں برس متعدد بار کئی کئی دن اور ہفتوں تک انٹرنیٹ کی رفتار سست رہی جب کہ متعدد بار سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سروسز کو بھی ڈاؤن کیا گیا۔
علاوہ ازیں ملک میں فروری 2024 سے مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی سروس بھی بند ہے، ساتھ ہی حکومت نے دسمبر 2024 سے غیر رجسٹرڈ ’ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس‘ (وی پی اینز) کو بھی بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔