شام کے تاریخی شہر حلب اور حماہ پر باغی قابض، جھڑپوں میں 300 سے زائد اموات
شام کے صوبہ ادلب سمیت دوسرے بڑے اور تاریخی اہمیت کے حامل شہر حلب اور حماہ پر باغیوں نے قبضہ کرلیا، شام فوج اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں 20 شہریوں سمیت 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے، باغیوں نے حلب کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد 24 گھنٹے کے لیے کرفیو نافذ کردیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق شام کی فوج باغیوں کے حملے کے بعد حلب سے پسپا ہوگئی ہے۔
شامی فوج نے شہر کے بیشتر حصوں میں باغیوں کے داخل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے جوابی حملے کا اعلان کیا ہے۔
حملے کے بعد شامی خانہ جنگی کے تناظر حالیہ برسوں کی شدید لڑائی دیکھنے میں آئی ہے، برطانیہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے شامی مبصر گروپ ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ (ایس او ایچ آر) باغیوں اور شامی فوج کے درمیان بدھ کو شروع ہونے والی جھڑپوں میں 20 شہریوں سمیت 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
شام کے صدر بشارالاسد نے ہفتے کو گفتگو کے دوران دہشت گردوں اور ان کے پشت بانوں کے مقابلے میں شام کے استحکام اور علاقائی سالمیت کے دفاع کا اظہار کیا۔
شام کے صدارتی دفتر جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہاکہ ’دہشت گردوں کے حملے کتنے ہی شدید کیوں نہ ہوں، شام اپنے اتحادیوں اور دوستوں کی مدد سے انہیں ہرانے اور ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘۔
2011، میں جمہوریت پسندوں کے مظاہروں کے خلاف صدر بشار الاسد کی حکومت کی ظالمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والی خانہ جنگی کے دوران 5 لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
2020، میں جنگ بندی طے پانے کے بعد شورش میں بڑی حد تک تعطل آیا تھا تاہم باغی افواج نے شمال مغربی شہر ادلب اور اطراف کے بیشتر صوبے پر قبضہ برقرار رکھا تھا۔
ادلب سے 55 کلومیٹر فاصلے پر واقع حلب 2016 میں حکومت کے قبضے سے قبل باغیوں کا مضبوط گڑھ تھا۔
تازہ ترین کارروائی اسلام پسند جنگجو گروپ ’حیات تحریر الشام‘ (ایچ ٹی ایس) اور ترکی کے حمایت یافتہ اتحادی دھڑوں کی جانب سے کیا گیا ہے۔
ایچ ٹی ایس کو اسد حکومت کے خلاف لڑنے والے موثر ترین اور تباہ کن گروہوں میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے اور صوبہ ادلب میں پہلے ہی ایک غالب قوت کے طور پر موجود ہے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے شامی مبصر گروپ کے مطابق باغیوں نے پہلے ہی حلب کے ہوائی اڈے اور درجنوں قریبی مقامات کا انتظام سنبھال ہے، انہوں نے رات بھر کے کرفیو کا بھی اعلان کیا ہے۔
مبصر گروپ کے مطابق باغی جنگجوؤں نے حلب کے جنوب میں واقع شام چوتھے بڑے شہر حما کے بیشتر قصبوں کا انتظام سنبھال لیا ہے اور فوج کو پیچھے دھکیل دیا ہے تاہم شام کے ریاستی میڈیا نے فوجی ذرائع کی بنیاد پر ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے۔
شامی فوج کا کہنا ہے کہ باغیوں نے حلب اور ادلب کے محاذوں پر کئی محور سے برا حملہ کیا ہے جس کے بعد 100 کلومیٹر سے وسیع پٹی پر جھڑپیں جاری ہیں جن میں درجنوں فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
روسی فضائیہ، جس نے خانہ جنگی کے عروج پر صدر بشار الاسد کو برسراقتدار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا تھا، نے ہفتے کو حلب میں فضائی حملے کیے ہیں۔
2016 میں حلب پر حکومتی کنٹرول کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ روس نے یہاں حملے کیے ہیں، مبصر گروپ کے مطابق روسی فضائیہ نے ہفتے کو ادلب میں بھی 9 حملے کیے ہیں۔
تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہفتے کے روز حلب سے باہر جانے والی سڑکیں گاڑیوں سے بھری ہوئی تھیں جب لوگ وہاں سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے اور شہر کے آسمان سے دھواں اٹھ رہا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق عسکریت پسندوں نے حلب میں کئی مقامات پر فتح کے جھنڈے لہرا دیے ہیں جبکہ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ شامی فوج شمالی شہر حماہ سے بھی پیچھے ہٹ گئی ہے ۔
روسی حکام نے دعویٰ کیا کہ شام میں روسی فضائیہ کے حملوں میں درجنوں باغی ہلاک ہوئے ہیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے شام میں جنگجوؤں کو دوبارہ فعال کرنے میں امریکی منصوبہ بندی سے متعلق بیانات مسترد کردیے ہیں۔
امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ شام کے روس اور ایران پر انحصار اور 2015 کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے امن منصوبے پر آگے بڑھنے سے انکار نے ملک میں وہ حالات پیدا کیے تھے جو اب سامنے آرہے ہیں۔
دریں اثنا ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی آج شام کا دورہ کریں گے، ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ علاقائی پیش رفت پر مشاورت کے لیے آج سے کئی ممالک کا دورہ شروع کریں گے۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ آج دمشق جائیں گے جہاں وہ شامی قیادت سے ملاقات کریں گے جس کے بعد وہ پیر کو ترکی کے دارالحکومت انقرہ پہنچیں گے۔