• KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:29pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:29pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm

کرم میں جھڑپوں میں مزید 7 افراد جاں بحق، اموات کی تعداد 97 ہوگئی

شائع November 30, 2024
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

کرم ایجنسی میں فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے ذریعے دشمنی روکنے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں اور تازہ جھڑپوں میں مزید 7 افراد جاں بحق ہوگئے جس سے اموات کی تعداد 100 کے قریب پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے ڈان کو بتایا کہ جمعے کو ہونے والی تازہ جھڑپوں میں مزید 7 افراد جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 97 ہو گئی ہے۔

بگان، تالو کنج، بادشاہ کوٹ، عرفانی کلے جلامی اور چدریوال کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے قبائل کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں، حکام کے مطابق ان جھڑپوں میں ایک عسکریت پسند تنظیم کے ایک سرکردہ کمانڈر کا قریبی ساتھی اسحٰق حسین بھی مارا گیا۔

ایک روز قبل ضلع کے بالائی اور نچلے حصوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا جس میں 12 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے تھے جس سے ہلاکتوں کی تعداد 90 ہوگئی تھی۔

دوسری جانب امن عمل میں ثالثی کے لیے کام کرنے والے جرگے نے اب تک ضلع کا دورہ نہیں کیا تاہم کرم کے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ یہ دورہ جلد ہوگا۔

یاد رہے کہ کرم ایجنسی میں حالیہ مسلح تصادم کا آغاز گزشتہ ہفتے لوئر کرم میں گاڑیوں کے ایک قافلے پر حملے کے بعد ہوا تھا، اس حملے میں 40 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے، بعد ازاں مقامی انتظامیہ اور قبائلی عمائدین کے کردار ادا کرنے کے بعد متحارب فریقین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوگیا تھا۔

حالیہ کشیدگی کے بعد ضلع بھر میں زندگی معمول کے مطابق نہیں چل رہی، کشیدہ صورتحال کے نتیجے میں ضلع میں ضروری اشیا اور ادویات کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے جب کہ ضلع بھر میں اسکول اب بھی بند ہیں، جہاں گزشتہ ہفتے جھڑپوں کے بعد سے موبائل سروس بھی بند ہے۔

منگل کے روز کرم میں فریقین نے تشدد کے واقعات کے باوجود 30 نومبر کو ختم ہونے والی ایک ہفتے کی جنگ بندی میں مزید 10 روز کی توسیع پر اتفاق کیا تھا۔

علی زئی کے علاقے میں جرگے کی جانب سے ہونے والے مذاکرات کے بعد کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے جنگ بندی میں مزید 10 روز کی توسیع کا اعلان کیا۔

یرغمالیوں کا تبادلہ

جنگ بندی کے معاہدے میں فریقین کے مابین یہ اتفاق رائے بھی ہوا تھا کہ جمعرات کے روز تک دونوں جانب سے خندقیں خالی کی جائیں گی، ان خندقوں پر پاک فوج اور پیراملٹری فورسز کے اہلکار تعینات کیے جائیں گے، جنگ بندی کے دوران ہی دونوں فریقین کے درمیان لاشوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔

سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں جانب کے متحارب گروپوں کے مابین مسلح تصادم کے دوران یر غمال بنائے گئے افراد اور قبضے میں لی گئی لاشیں واپس کی جاچکی ہیں۔

سابق رکن قومی اسمبلی اور مقامی قبائلی رہنما فخر زمان بنگش نے یرغمال بنائی گئی 4 خواتین اور ایک مرد کو کرم ملیشیا (113 ونگ) کے حوالے کیا، اس دوران ونگ کمانڈر اور لوئر کرم کے اسسٹنٹ کمشنر بھی موجود تھے، ان یرغمالیوں کا تعلق گودار کے علاقے سے تھا، جہاں سے انہیں اغوا کرکے لوئر کرم میں ساتین کے علاقے لے جایا گیا تھا۔

اسی طرح ایک گروپ کی جانب سے عزیز اللہ ولد عیسیٰ خان کی لاش بھی ضلعی انتظامیہ کے حوالے کی گئی، جسے بعد میں اس کے لواحقین کے سپرد کردیا گیا۔

ضلع کرم کے محکمہ صحت کے افسر ڈاکٹر قیصر عباس نے کہا تھا کہ کرم کے ہسپتالوں میں طبی سہولیات کی قلت ہے، سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے ادویات کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

رکن قومی اسمبلی حمید حسین نے خبردار کیا ہے کہ کرم میں مسلح تصادم کو روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ سلسلہ پورے ملک کے طول و عرض میں پھیل سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024