• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:29pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:29pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm

’وی پی این‘ رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کی جائے، انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز کا مطالبہ

شائع November 29, 2024
— فائل فوٹو:ڈان نیوز
— فائل فوٹو:ڈان نیوز

وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز ایسوسی ایشن نے وی پی اینز کی رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کیا ہے۔

چیئرمین وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز ایسوسی ایشن شہزاد ارشد نے سیکرٹری داخلہ کو اس حوالے سے خط ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع حکومت کے مقاصد کے حصول میں مددگار ثابت ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے یکم دسمبر سے غیر رجسٹرڈ وی پی این کو بلاک کرنے کا فیصلہ کررکھا ہے، وی پی این کا استعمال کسی ایپ کی بندش کے دوران اسے بلا تعطل استعمال کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں حالیہ کچھ عرصے کے دوران سیاسی جماعتوں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاجی مظاہروں اور مارچ کے دوران انٹرنیٹ کی بندش اور بعض ایپس تک رسائی میں مشکلات کی وجہ سے فری لانسرز، آن لائن کام کرنے والے پروفیشنلز وی پی این استعمال کرکے اپنے خاندانوں کے لیے روزگار کما رہے تھے، تاہم اب پی ٹی اے نے وی اینز کی رجسٹریشن لازمی قرار دے دی ہے اور کہا ہے کہ یکم دسمبر کے بعد غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کام نہیں کریں گے۔

چیئرمین وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز ایسوسی ایشن شہزاد ارشد نے سیکریٹری داخلہ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ ’وی پی اینز کی رجسٹریشن کے عمل سے متعلق شہریوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔

ایسوسی ایشن وی پی اینز کو ریگولیٹ کرنے کی حکومتی کوششوں کی تعریف کرتی ہے، تاہم وی پی اینز کی رجسٹریشن کا عمل آسان کرنے سے شہریوں، فری لانسرز اور بزنس کمیونٹی کو سہولت میسر آئے گی۔

وائر لیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے سے جاری عمل میں حساس معلومات سے متعلق خدشات دور ہوئے ہیں، اب فری لانسرز اور شہریوں نے وی پی این کی رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا ہے۔

ایسوسی ایشن اپنے ممبران کو وی پی اینز کے استعمال کا محفوظ راستہ اپنانے کی ترغیب دے رہی ہے، سروس پروائیڈرز آئی ٹی انڈسٹری کے ساتھ مل کر وی پی این رجسٹریشن کا عمل مزید آسان کرسکتے ہیں، تاہم پہلے سے موجود شکوک و شبہات میں صارفین کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024