• KHI: Maghrib 5:51pm Isha 7:12pm
  • LHR: Maghrib 5:06pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:06pm Isha 6:35pm
  • KHI: Maghrib 5:51pm Isha 7:12pm
  • LHR: Maghrib 5:06pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:06pm Isha 6:35pm

اداریہ: ’ہماری آزادی فلسطینیوں کی آزادی کے بغیر نامکمل ہے‘

شائع November 29, 2024

مقبوضہ فلسطین کے عوام گزشتہ 7 دہائیوں سے آزاد مملکت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور انہوں نے بہادری سے ان متعدد اسرائیلی قتل وغارت گری کے ادوار کا مقابلہ کیا ہے جو مسئلہ فلسطین سے دستبرداری پر مجبور کرنے کے لیے کی گئیں۔

اس وقت غزہ میں جاری نسل کشی، صہیونیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے جذبے کو پسپا کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔ تمام تر مشکلات کے باوجود فلسطینیوں کی ثابت قدمی کی وجہ سے دنیا بھر میں فلسطینی عوام اور مسئلہ فلسطین کے حامیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

1977ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 29 نومبر کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ اسی تاریخ کو 1947ء میں جنرل اسمبلی نے فلسطینی زمین کی تقسیم کا منصوبہ 181 (II) منظور کی تھی۔ اگرچہ یہ قرارداد نکبہ کا باعث بنی لیکن یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کثیرالجہتی ادارے نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے یہ تاریخ مختص کی۔

فلسطین کو ملنی والی عالمی حمایت کے پیچھے بہت سے عوامل شامل ہیں۔ سب سے پہلے تو اسرائیل کے خلاف عربوں کی مزاحمت میں وہ لوگ اپنی جھلک دیکھتے ہیں جنہوں نے غاصب یا نوآبادیاتی قوتوں کا مقابلہ کیا تھا۔ وہ کمزور لیکن غالب عوام کو اپنی زمین اور وقار کی بحالی کے لیے لڑتے دیکھتے ہیں جو طاقتور اور بےرحم دشمن سے نبردآزما ہیں۔ وہ ایک آخری نوآبادیاتی قوت کی کارروائیاں دیکھتے ہیں جو مقامی آبادی کو ان کی آبائی سرزمین سے محروم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

وہ ان لوگوں میں ایسے عوام کی جھلک دیکھتے ہیں جو کم وسائل کے ساتھ ایسی قوت کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں جسے کرہ ارض کی سب سے طاقتور ملٹری اور سب سے طاقتور معیشت کی حمایت حاصل ہے۔ انہیں عوامل کی بنا پر دنیا بھر کے ایسے عوام کہ جن کی فلسطینیوں سے کوئی مذہبی، ثقافتی یا جغرافیائی وابستگی نہیں، مگر وہ بھی مقبوضہ غزہ اور مغربی کنارے میں محصور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔

درحقیقت وہ تمام لوگ جو انصاف پر یقین رکھتے ہیں، ان کے نزدیک فلسطینیوں کی جدوجہد حق بہ جانب ہے۔ نیلسن منڈیلا کے بقول، ’ہماری آزادی فلسطینیوں کی آزادی کے بغیر نامکمل ہے‘۔

پاکستان سمیت مسلم ممالک عقیدے کی بنیاد پر فلسطینیوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اگرچہ کچھ مسلم حکومتیں فلسطینیوں کی جدوجہد کی کھلے عام حمایت کرنے سے ہچکچاتی ہیں لیکن ان مسلم ممالک کے باسی فلسطین کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔ اس کے علاوہ اس حوالے سے بھی سنگین خدشات پائے جاتے ہیں کہ اسرائیلی انتہاپسند (جو اسرائیلی حکومت میں بھی شامل ہیں) اسلام کی مقدس ترین مقامات میں سے ایک، مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں جس کی وجہ سے فلسطینیوں کی مزاحمت ایک مذہبی جنگ میں تبدیل ہورہی ہے۔

دنیا بھر کے عوام کو شعور ہے کہ ’اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے‘ کو کسی صورت بھی فلسطینیوں کی قتل و غارت گری کے لیے جواز کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔ اسی تناظر میں بہت سے لوگ اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کو نسل کشی قرار دے رہے ہیں۔

تاہم غزہ کے عوام کو یوں ناقابلِ بیان حد تک شدید اسرائیلی مظالم کا سامنا کرتے دیکھنا دل دہلا دیتا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور ایک دن تمام عقائد یا مذاہب کو ماننے والے فلسطینی اپنے آباؤاجداد کی سرزمین پر لوٹ آئیں گے اور آزادی کے ساتھ اپنی زندگی گزاریں گے۔


یہ تحریر انگریزی میں پڑھیے۔

اداریہ

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024