حزب اللہ کا حسن نصراللہ کی شہادت کے 2 ماہ بعد نماز جنازہ کی تیاری کا اعلان
ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے ٹھیک 2 ماہ بعد عوامی سطح پر نماز جنازہ کی ادائیگی کا اعلان کر دیا جب کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان ہوگیا ہے۔
سعودی نشریاتی ادارے العربیہ کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان حزب اللہ کی سیاسی کونسل کے نائب رہنما محمود قومی نے کیا۔
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کی جانب سے یہ اعلان سابق سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے ٹھیک 2 ماہ بعد کیا گیا ہے۔
حسن نصراللہ کو اسرائیلی فوج نے بمباری کر کے 27 ستمبر کو ان کے ہیڈکواٹر میں شہید کر دیا تھا، ان کی عوامی سطح پر نماز جنازہ مسلسل اسرائیلی بمباری کی وجہ سے التوا میں چلی آرہی تھی.
تاہم اب حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنے شہید سربراہ حسن نصراللہ کے عوامی سطح پر جنازے کی ادائیگی کے لیے تیاری شروع کر دی ہے۔
یہ اعلان حزب اللہ کی سیاسی کونسل کے نائب رہنما محمود قومی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید حسن نصراللہ کی نماز جنازہ حزب اللہ کی طرف سے پورے احترام اور اہتمام کے ساتھ آفیشلی پڑھی جائے گی جس میں لبنانی عوام شرکت کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی 28 ستمبر کو تصدیق کی تھی جب کہ اس سے ایک روز قبل یعنی 27 ستمبر کو اسرائیل نے بیروت حملوں میں ان کے علاوہ دیگر سینئر رہنماؤں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اس وقت کی غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس حملے میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینت نصراللہ نے بھی جام شہادت نوش کیا تھا جب کہ اسرائیلی فوج کے مطابق حزب اللہ کے دو اہم کمانڈر بھی اس حملے میں دم توڑ گئے تھے۔
رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بیروت پر اسرائیلی فوج نے 5،5 ہزار پاؤنڈ کے بم برسائے، ایف 35 لڑاکا طیاروں نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا، 7 گھنٹے تک وقفے وقفے سے ہونے والی بمباری کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی تھیں۔
واضح رہے کہ آج ہی لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کی جانب سے جنگ بندی پر عمل درآمد کا آغاز کردیا گیا تھا جس کے بعد لبنان کے دارالحکومت بیروت میں لوگ اپنے گھروں کی جانب واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔
لبنان کے مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 4 بجے سے جنگ بندی نافذ کی گئی تاہم اسی دوران یہ خدشات موجود ہیں کہ جنگ بندی کا یہ وقفہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان مستقل جنگ بندی کی جانب بڑھے گا یا نہیں؟
اس جنگ بندی سے چند گھنٹے قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا تھا کہ ’تباہ کن تنازع کو ختم کرنے کے لیے معاہدے کی تجاویز پر اتفاق ہوچکا ہے‘، یہ معاہدہ لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر اسرائیلی فورسز اور حزب اللہ کے درمیان جنگ مستقل بنیادوں پر ختم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 14 ماہ کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان خونریز جنگ کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہید ہوچکے، غزہ پر حملوں کے بعد پناہ کی تلاش میں لبنان جانے والوں کا پیچھا کرتے ہوئے اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا، اس دوران کئی لبنانی باشندے بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
صدر جوبائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں جانب کے عام شہری جلد ہی اپنے لوگوں میں بحفاظت واپس آجائیں گے اور اپنے گھروں، اسکولوں، کھیتوں اور کاروباری جگہوں کی از سر نو تعمیر کا آغاز کریں گے تاکہ معمول کی زندگی شروع کرسکیں۔
واضح رہے کہ حزب اللہ کی جانب سے جنگ بندی کے سلسلے میں ہونے والی بات چیت میں براہ راست حصہ نہیں لیا گیا، تاہم ان کی جانب سے لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نابیح بیری نے مذاکرات کیے لیکن اب تک اس حوالے سے انہوں نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
لبنان کے نگران وزیر اعظم نجیب میکاتی نے کہا کہ انہوں نے جو بائیڈن سے بات چیت میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ’ڈیل‘ کا خیر مقدم کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی امریکی صدر کو آگاہ کیا کہ وہ جنگ بندی وقفے کی منظوری دے چکے ہیں اور امریکا کی جانب سے اسرائیل کے دفاع کے حق کو سمجھنے کو سراہتے ہیں۔