فرانس: بیوی کو نشہ آور اشیا دے کر اجنبیوں سے ریپ کروانے والے ملزم کیلئے سخت سزا کا مطالبہ
فرانسیسی پراسیکیوٹرز نے بیوی کو نشہ آور اشیا دے کر درجنوں اجنبیوں سے ریپ کروانے والے ملزم کے لیے 20 سال قید کی سزا کا مطالبہ کردیا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق فرانس کو ہلا کر رکھ دینے والے کیس میں پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کی سماعت کو مرد اور عورت کے درمیان تعلقات میں بنیادی تبدیلی کے لیے ایک مثال بنایا جائے۔
ملزم ڈومینک پیلیکوٹ دیگر 49 افراد کے ساتھ اپنی سابقہ اہلیہ جزیل پیلیکوٹ کا ریپ اور ان کا جنسی استحصال کرنے کے الزام میں فرانس کے جنوبی شہر آوینیو جیل میں قید ہے۔
ڈومینیک پیلیکوٹ نے تفتیش کاروں کے سامنے اپنی اہلیہ کو 2011 سے 2020 تک طاقتور ٹرنکولائزر خاص طور پر ٹیمسٹا جیسی خواب آور دوا دینے کا اعتراف کیا جس دوران انہیں آن لائن بھرتی کیے گئے اجنبیوں نے ریپ بھی کیا تھا۔
ڈومینک پیلیکوٹ کے سرعام خواتین کے اسکرٹس کی شوٹنگ کے دوران پکڑے جانے کے بعد ان سے بہت سارے جرائم کی ویڈیوز اور تصاویر بھی برآمد کی گئی۔
پراسیکیوٹر جین فرانکوئس مایت نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس ہمارے معاشرے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہے، خاص طور پر انسانوں کے درمیان انتہائی قریبی تعلق میں، ٹرائل فرنچ سوسائٹی کو ہمارے جذبات، ضروریات کو سمجھنے اور سب سے بڑھ کر دوسروں کی ضروریات کو سمجھنے پر مجبور کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ یہ مقدمہ صرف سزا یا بریت کا معاملہ نہیں بلکہ مرد اور عورت کے درمیان رشتوں کو بنیادی طور پر بدلنے کے لیے ضروری ہے۔’
مقدمے میں نامزد بہت سارے ملزمان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ملزم ڈومینک پیلیکوٹ کی اس بات پر یقین کیا کہ ان کی سابقہ بیوی نے انہیں جنسی تعلقات کی اجازت دی ہے اور وہ محض نیند کا ڈرامہ کررہی ہیں۔
عدالت میں موجود 33 ملزمان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جزیل پیلیکوٹ کے استحصال کے دوران وہ ذہنی طور پر درست حالت میں نہیں تھے تاہم ان کی اس بات کو عدالت کی جانب سے نامزد طبی ماہرین کی رپورٹ نے خارج کردیا۔
ڈومینک پیلیکوٹ سمیت دیگر ملزمان کو ریپ کے الزام میں مقدمے کا سامنا ہے، کیس کا فیصلہ دسمبر کے آخر میں سنایا جائے گا۔
پراسیکیوٹرز نے شریک ملزم جین پیری ایم جنہوں نے ڈومینک پیلیکوٹ کا طریقہ کار درجنوں بار اپنی اہلیہ کے خلاف استعمال کیا، ان کو بھی سخت سے سخت سزا سنانے کا مطالبہ کریں گے۔
خیال رہے کہ مقدمے میں نامزد 35 ملزمان نے عدالت میں ریپ میں شامل ہونے سے انکار کیا ہے۔
جزیل پیلیکوٹ جنہوں نے مقدمے کی کھلی عدالت میں سماعت کرنے درخواست کی تھی ملک میں خواتین کے خلاف جنسی استحصال کو اجاگر کرنے کی وجہ سے حقوق نسواں کا ایک معروف نام بن چکی ہیں۔
پراسیکیوٹرز نے 200 سے زائد مرتبہ ریپ کا نشانہ بنائے جانے والی متاثرہ خاتون جزیل پیلیکوٹ کے حوصلے اور ہمت کو سراہتے ہوئے سماعت کے کھلی عدالت میں ہونے پر شکریہ ادا کیا۔