پی ٹی آئی کا احتجاج: ’شرپسندوں‘ کیلئے اسلام آباد میں سی آئی اے بلڈنگ سب جیل قرار
سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے جب کہ وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے سیکٹر آئی 9 میں موجود کرائم انٹیلی جنس ایجنسی(سی آئی اے) کی بلڈنگ کو سب جیل قرار دے دیا ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق چیف کمشنر اسلام آباد نے وزارت داخلہ کی منظوری سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سی آئی اے کی بلڈنگ کو آرٹیکل پریزنرز ایکٹ 1894 کے سیکشن3 کے تحت سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2022 میں بھی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران گرفتار ہونے والے شرپسندوں کو رکھنے کے لیے دارالحکومت پولیس کی کرائم انٹیلی جنس ایجنسی کی عمارت کو سب جیل یا جوڈیشل لاک اپ قرار دے دیا گیا تھا۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ اگرچہ جیل اسلام آباد میں ہے، لیکن دارالحکومت کی انتظامیہ پنجاب جیل سے اسسٹنٹ/ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل طلب کرے گی۔
افسران نے بتایا تھا کہ سی آئی اے سینٹر ایک فیکٹری میں قائم کیا گیا ہے جو سیکٹر آئی-9 مرکز میں واقع ہے اور وہاں سے گزشتہ دو دہائیوں سے کام کر رہا ہے۔
یہ سینٹر 13 کمروں پر مشتمل ہے جس میں ایک ایس پی آفس، دو ڈی ایس پی آفس اور 10 کمرے تفتیشی افسران اور سینئرز کے عملے کے لیے ہیں، اس سی آئی اے سینٹر میں ایک لاک اپ بھی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ 30 افراد کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کی گنجائش ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے پاکستان پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے جو اس وقت پنجاب کی حدود میں داخل ہوگیا ہے جو اس وقت برہان کے قریب ڈھوک گھر پہنچ گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلے میں اسد قیصر، عاطف خان، شہرام ترکئی، فیصل جاوید سمیت مرکزی و صوبائی قائدین اور ارکان اسمبلی شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کا قافلہ اٹک کی حدود میں داخل ہوچکا ہے، پنجاب کی حدود میں داخل ہوتے ہی قافلے پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔
تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے اسلام آباد کے راستے مکمل طور پر سیل کردیے گئے ہیں اور وفاقی دارالحکومت کو جانے والے زيادہ تر راستوں پر کنٹیرز کھڑے کیے گئے ہیں جب کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
اسلام آباد جانے والے تمام راستوں پر بڑی تعداد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں جبکہ موٹرویز، جی ٹی روڈ اور دیگر سڑکیں کنٹینرز رکھ کر بند ہیں۔