پنوعاقل: کچے میں ڈاکوؤں کا پولیس چوکی پر حملہ، اہلکار شہید
سندھ کے ضلع پنوعاقل کی حدود میں دریائے سندھ کے کچے کے علاقے میں سندھ پولیس کی چوکی پر ڈاکوؤں کے حملے میں ایک اہلکار شہید ہوگیا جس کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ رات ڈاکوؤں کے حملے میں شہید اہلکار اربیلو چاچڑ کی نماز جنازہ پولیس ہیڈ کوارٹر سکھر میں ادا کی گئی۔
نماز جنازہ میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی)، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سکھر اور رینجرز افسران نے شرکت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی سکھر کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں کے خلاف ہمارا ٹارگٹیڈ آپریشن جاری رہےگا۔
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ شہید کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
شادی کے جھانسے میں آیا شہری اغوا سے بچ گیا
دوسری جانب ضلع کندھ کوٹ پولیس نے پنجاب کےضلع لیہ کے رہائشی کو اغوا ہونے سے بچالیا۔
رپورٹ کے مطابق لیہ کے رہائشی محمد طارق نامی شخص کو ڈاکوؤں نے شادی کا جھانسہ دےکرکچے کے علاقے میں بلایا تھا۔
کندھ کوٹ پولیس نے ٹیکنیکل ذرائع سے اطلاع موصول ہونے پر لیہ کے رہائشی کو اغوا ہونے سے بچالیا اور عوام سے اپیل کی کہ فیک کالز اور جھانسے میں لینے والے مشتبہ پیغامات سے ہوشیار رہیں۔
واضح رہے کہ سندھ اور پنجاب کے سرحدی اضلاع میں دریائے سندھ کے کچے کے علاقے طویل عرصے سے ڈاکوؤں کا مسکن بنے ہوئے ہیں، ڈاکو قومی شاہراہوں پر سفر کرنے والی مسافر بسوں اور گاڑیوں سے لوٹ مار کے علاوہ ہنی ٹریپ کے ذریعے بھی شہریوں کو اغوا کرکے تاوان وصول کرتے ہیں، صوبائی حکومتیں متعدد مرتبہ آپریشن کرچکی ہیں تاہم انہیں ہر مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رواں سال اگست میں پنجاب کے ضلع صادق آباد میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے حملے میں کم از کم 11 پولیس اہلکار شہید اور 10 زخمی ہو گئے تھے۔
پولیس ترجمان نے بتایا تھا کہ کچے کے علاقے میں پولیس کی دو گاڑیاں ہفتہ وار ڈیوٹی کرکے واپس آ رہی تھیں کہ ایک گاڑی خراب ہو گئی جس پر اچانک راکٹوں سے حملہ کردیا گیا۔