پنجاب: اسموگ کی شدت میں کمی آنے لگی، صوبے بھر میں 30 نئے اے کیو آئی مانیٹرز نصب
صوبائی حکومت کے اقدامات سے پنجاب میں اسموگ کی شدت میں کمی آنے لگی، لاہور سمیت فضائی آلودگی میں پنجاب کے سرفہرست شہروں میں 30 ایئر کوالٹی مانیٹرز کی تنصیب کر دی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق صبح کے اوقات میں ملتان کا ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 241 ریکارڈ کیا گیا جو ملکی سطح پر سرفہرست تھا، ملک کے آلودہ شہروں میں لاہور (215 اے کیو آئی) کا دوسرا اور پشاور (154 اے کیو آئی) کا تیسرا نمبر رہا۔
دوسری جانب گرین لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، لاہورمیں مارکیٹوں اور ریسٹورنٹس کے اوقات کار کی خلاف ورزی پر 6 دکانیں اور 6 ریسٹورنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا نے عوام سے اسموگ کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور مکمل تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شہری غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور ماسک کا استعمال یقینی بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں، بزرگوں اور بیمار افراد کو خاص طور پر اسموگ کے مضر اثرات سے محفوظ رکھیں جب کہ فضائی آلودگی کے باعث شہریوں کی صحت کا خیال رکھنا اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاجر برادری اسموگ اور فضائی آلودگی کے اثرات کم کرنے میں تعاون کریں اور پابندیوں کی خلاف ورزی پر بلاامتیاز سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔
پنجاب بھر میں 30 اے کیو آئی مانیٹرز نصب
دوسری جانب لاہور سمیت فضائی آلودگی میں پنجاب کے سرفہرست شہروں میں 30 ایئر کوالٹی مانیٹرز کی تنصیب کر دی گئی ہے اور دوسرے مرحلے میں مزید 25 ایئر کوالٹی مانیٹرز لگائے جائیں گے۔
اس اقدام کے بعد لاہور میں فضائی آلودگی کی نگرانی کے لیے مانیٹرز کی تعداد 8 ہوگئی جب کہ 5 موبائل ایئر کوالٹی مانیٹرز پہلے ہی لاہور میں کام کر رہے ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس نظام سے ایئر کوالٹی کی مسلسل نگرانی ہوگی، یہ مستقل حل کی طرف ایک قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایچ کیو کاہنہ، تھانہ جیا بھگا، ٹیچنگ ہسپتال شاہدرہ، پنجاب یونیورسٹی، وائلڈ لائف پارک رائیونڈ میں نئے مانیٹرز نصب کر دیے گئے ہیں، اس کے علاوہ برقی روڈ، پی کے ایل آئی، یو ای ٹی میں لگائے گئے مانیٹرز نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام مانیٹر ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کے مرکزی کنٹرول روم سے جوڑے گئے ہیں، یہ جدید ڈیجیٹل نظام فضائی معیار کے عالمی اطلاعاتی نظام سے بھی منسلک ہوگا۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ عوام اور تحقیق کرنے والوں کو بھی ڈیٹا مہیا ہوگا، چھپانے کے بجائے عوام کو حقائق بتانے کی روایت عام ہوگی، جدید نظام قائم ہونے سے فضائی آلودگی کا بروقت پتا لگانے، روک تھام اور درست ڈیٹا کی فراہمی میں مدد ملے گی۔