• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ضلع کرم: جھڑپوں میں مزید 18 جاں بحق، صوبائی حکومت کا تنازعات خاتمے کیلئے کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ

شائع November 23, 2024 اپ ڈیٹ November 23, 2024 07:36pm
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 43 اموات کے بعد جھڑپوں میں شدت آگئی، فائرنگ کے واقعات میں مزید 18 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے، جبکہ خیبرپختونخوا حکومت نے تنازعات کے خاتمے کے لیے کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

پولیس نے بتایا کہ ضلع کرم کی تحصیل لوئر کرم کے علاقے علیزئی اور بگن کے قبائل کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، اس کے علاوہ بالش خیل، خار کلی اور کنج علیزئی اور مقبل قبائل کے مابین بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ فریقین کے درمیان لڑائی کا سلسلہ جمعرات کو مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے بعد ہوا اور اب فریقین ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار اسلحوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق تازہ جھڑپوں میں اب تک 18 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے ہیں جب کہ جھڑپوں کے نتیجے میں دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ جھڑپوں کے نتیجے میں مختلف دیہاتوں سے لوگوں نے نقل مکانی کرکے محفوظ مقامات پر پہنچ گئے ہیں۔

چیئرمین پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک محمد حیات حسن نے کہا ہے کہ خراب حالات کے باعث آج ضلع کرم میں تعلیمی ادارے بند ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ جمعرات کو بگن، مندوری اور اوچت کے مقام پر 200 مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی تھی جس سے 6 گاڑیاں نشانہ بنیں، فائرنگ کے واقعے میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پاراچنار کے ایک مقامی رہائشی زیارت حسین نے ٹیلی فون پر ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ مسافر گاڑیوں کے 2 قافلے تھے جن میں سے ایک پشاور سے پاراچنار اور دوسرا پاراچنار سے پشاور جارہا تھا کہ مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔

زیارت حسین نے مزید بتایا کہ ان کے رشتے دار پشاور سے کرم جانے کے لیے سفر کر رہے تھے، تاحال کسی گروپ نے مسافر گاڑیوں پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

ضلع کرم میں حکومتی وفد کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ

دوسری جانب، ضلع کرم میں حالات سخت کشیدہ ہونے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے بھیجے گئے اعلیٰ سطح کے حکومتی وفد کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کر دی گی۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ فائرنگ سے حکومتی وفد اور ہیلی کاپٹر محفوظ رہے۔

تاہم، سابق وفاقی وزیر ساجد حسین طوری نے واقعے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر پرکوئی فائرنگ نہیں ہوئی، میں خود ہیلی کاپٹر میں موجود تھا، ہم پشاور سے پہلے کوہاٹ گئے۔

ساجد حسین طوری کا کہنا تھا کہ کوہاٹ سے پاراچنار آئے اور میٹنگ کے بعد ہم پشاور پہنچ گئے۔

صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے بھی فائرنگ کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا، فائرنگ کی خبریں جھوٹی ہیں۔

خیبرپختونخوا حکومت کا کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ

خیبرپختونخوا حکومت نے کُرم میں تنازعات کے خاتمے کیلئے کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

وزیر قانون آفتاب عالم نے بتایا کہ حکومتی وفد نے ضلع کُرم کے دورے پر فریقین سے ملاقات کی اور جلد معاملات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ کُرم میں سب سے بڑا مسلئہ اراضی تنازعات کا ہے، کُرم تنازعات کے حل کے لیے اعلی سطح کمیشن قائم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کُرم میں رونما ہونے والے تمام واقعات پر رپورٹ بنا کر وزیر اعلی اور دیگر اعلی حکام کو پیش کریں گے، اس سے قبل جتنے کمیشن اور کمیٹیاں بنائی گئیں تھیں وہ کسی نہ کسی ایک فریق کو قبول نہیں ہوتی تھیں۔

مزید کہنا تھا کہ اس دفعہ فریقین کی مرضی کے مطابق کمیشن بنائیں گے، جو سب کو قابل قبول ہوگا۔

پشاور سے روانہ ہونے والے وفد میں مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف، چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی اختر حیات خان گنڈاپور شامل ہیں۔

وفد کو ضلع کرم میں جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے لواحقین اور علاقہ عمائدین سے ملاقات اور کرم ایجنسی کے تنازعات کے حل کے بارے میں مقامی عمائدین سے مشاورت کرنے کی ہدایت کی گئی۔

کرم کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے کہا کہ علاقے میں امن بحال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جب کہ کرم سے پیپلز پارٹی کے سابق ایم این اے ساجد حسین طوری نے بھی ڈان نیوز کو تصدیق کی کہ ضلع میں امن کی کوششوں کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔

جاوید اللہ محسود نے کہا کہ ڈی سی کانفرنس ہال میں بلائے گئے اجلاس میں سیکیورٹی فورسز اور مقامی انتظامیہ کے حکام نے شرکت کی، جبکہ مقامی عمائدین، فورسز اور انتظامیہ کی مدد سے جلد از جلد امن قائم کیا جائے گا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024