’سمجھ نہیں آتی خاتون کو مسئلہ کیا ہے‘، قمر باجوہ نے بشریٰ بی بی کے بیان کو جھوٹ قرار دے دیا
سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی جانب سے اپنے شوہر عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں مبینہ غیر ملکی سازش کے حوالے سے کیے گئے دعوؤں کو سو فیصد جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سمجھ نہیں آتی کہ اس خاتون کو مسئلہ کیا ہے۔
گزشتہ روز جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا کہ کچھ بیرونی طاقتیں مدینہ میں ننگے پاؤں چلنے کے عمران خان کے مذہبی انداز سے ناخوش تھیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم کے مقدس شہر سے واپس آنے کے بعد اس وقت کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو اظہار ناراضی کی کالز آنا شروع ہو گئی تھیں، سابق خاتون اول نے یہ نہیں بتایا کہ کال کس نے کی تھیں۔
اول بشریٰ بی بی کے دعوؤں پر رد عمل دیتے ہوئے سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ انہیں 100 فیصد جھوٹ قرار دیا ہے۔
ڈان نیوز نے ایک مقامی اخبار میں شائع خبر کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ سابق آرمی چیف نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کبھی خراب نہیں رہے، بشری بی بی نےلوگ اکھٹا کرنےکےلیے شریعت کی باتیں کیں۔
قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کےدورہ سعودی عرب میں اربوں ڈالر رول اوور کرکےدیے۔
سابق آرمی چیف نے کہا کہ شریعت کےنفاذ سے متعلق کوئی ملک کیسے بات کرسکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتی کہ اس خاتون کو مسئلہ کیا ہے۔
بشریٰ بی بی کے دعوؤں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کو بھی حیران کر دیا ہے اور وہ اسلام آباد میں احتجاج سے چند روز قبل جاری کیے گئے ’متنازع بیان‘ پر سوال اٹھا رہے ہیں جب کہ وہ اس موقع پر بیک چینل ڈپلومیسی سے سازگار نتائج کی توقع کر رہے تھے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت اہم لمحات میں ’غلطیاں‘ کر رہی ہے اور پارٹی کی مہینوں کی پیشرفت کو ’پرانی سطح‘ پر لے جا رہی ہے۔
پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ عمران خان کو 9 مئی کے بقیہ مقدمات میں ضمانت مل سکتی ہے، لیکن ان کی اہلیہ کے متنازع تبصرے اس منظر نامے کو بدل سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے وکلا ونگ کے ایک رکن نے ان دعوؤں کو ’بم شیل‘ قرار دیا۔ ایڈووکیٹ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی ’قیادت سے محروم اور بے سمت‘ ہو چکی ہے اور اہم اوقات میں غلطیاں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی رہنما میں پارٹی کی قیادت کرنے کی ہمت اور دل نہیں ہے، عمران خان اور پی ٹی آئی ایک لائن پر چل رہے ہیں، جبکہ درمیانی درجے کی قیادت بے سدھ رہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں پی ٹی آئی کے کارکن اور گلوکار سلمان احمد نے بشریٰ بی بی کو ’کرپٹ اور لالچی‘ کہا جو اپنے خاندان اور ملک ریاض، زلفی بخاری، فرح گوگی اور جنرل فیض جیسے دوستوں کے ساتھ مل کر عمران خان کے لیے ’مسلسل شرمندگی کا باعث‘ بن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا ’قابل نفرت‘ ہے کہ سابق وزیر اعظم کو مدینہ میں ننگے پاؤں چلنے کی وجہ سے ہٹا دیا گیا۔
پارٹی کے ایک اور ٹکٹ ہولڈر نے کہا کہ سینئر رہنماؤں کو بیانات دیتے وقت محتاط ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے اور پارٹی کی رہنمائی اور ساتھ چلنے کے لیے سینئر قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں، لیکن بشریٰ بی بی جیسے دوست مسلم ملک سے متعلق بیانات نقصان دہ ہیں۔
اگرچہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب پر براہ راست الزام نہیں لگایا، تاہم پی ٹی آئی کے رہنما نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سلطنت اور اس کی قیادت کو ایک غیر ضروری تنازع میں گھسیٹا گیا ہے۔