خارجی دہشت گردوں کا بنوں میں چیک پوسٹ پر حملہ، 12 جوان شہید
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں خارجی دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے 12 جوانوں کو شہید کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 19 نومبر 2024 کو ضلع بنوں کے علاقے مالی خیل میں خوارج نے پاک فوج اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی مشترکہ چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی، پوسٹ میں داخل ہونے کی کوشش کو فوجیوں نے مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران 6 خوارج مارے گئے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق کوشش ناکام ہونے کی وجہ سے خوارج کو ایک بارود سے بھری گاڑی چوکی کی دیوار سے ٹکرانا پڑی، خودکش دھماکے کے نتیجے میں دیوار کا ایک حصہ گر گیا اور ملحقہ انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس کے نتیجے میں 12 بہادر جوانوں کی شہادت ہوئی جن میں سیکیورٹی فورسز کے 10 اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 2 سپاہی شامل تھے۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ علاقے میں سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے اور اس گھناؤنے فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
صدر مملکت، وزیراعظم کا اظہار افسوس
صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے خارجی دہشتگردوں کے حملے میں 12 جوانوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے دفاع وطن میں جان کا نذرانہ پیش کرنے پر پاک فوج کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم مادر وطن کی سلامتی کے لیے جامِ شہادت نوش کرنے والوں کو سلام پیش کرتی ہے۔
آصف زرداری نے دہشتگردی کی لعنت کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے دہشتگردی کے واقعے میں شہادت پانے والے جوانوں کی بلندی درجات کے لیے دعا کی۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے ضلع بنوں کے علاقے ملی خیل میں سیکیورٹی فورسز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے جوانوں کی شہادت پر رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے بیٹوں کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیں گے
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ضلع بنوں کے علاقے ملی خیل میں سیکیورٹی فورسز نے 6 خوارج کو جہنم واصل کیا اور اس عمل میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، مزید کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک دہشتگردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ یہ حملہ ایسے موقع پر کیا گیا جب کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
وزیر اعظم نے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہم نے ملکی ترقی کو آگے لے کر جانا ہے تو ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوگا کیونکہ یہ پاکستان کے لیے اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی اضلاع میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بدترین درندگی ہے، پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام اور بہتری امن اور دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، 2014 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں جب دہشت گردوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس میں پوری قوم اور قیادت یکجا تھی، 2018 میں پاکستان سے دہشت گردی کا قَلع قَمع کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان سے 80 ہزار افراد نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا تب جاکر ملک سے اس ناسُور کو ختم کیا گیا، دہشت گردی سے ملکی معیشت کو 130 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا۔
نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا تھا کہ جو بھی پاکستان کی سیکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا، ہمیں کام سے روکے گا، اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، کوئی یونیفارم میں اور کوئی یونیفارم کے بغیر۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم سب نے ملکر دہشت گردی کے ناسور سے لڑنا ہے، ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے، مزید کہنا تھا کہ آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ جو کوئی بھی پاکستان کی سیکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا، ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا، اسے نتائج بھگتنا ہوں گے، پاک فوج قومی سلامتی کے لیے موجود تمام خطرات کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے، امن اور استحکام کے لیے حکومتی اقدامات کی فوج مکمل سپورٹ کرتی ہے۔
خیال رہے کہ ضلع بنوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں حالیہ دنوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، منگل کے روز شمالی وزیرستان کی سرحد پر ایک چیک پوسٹ سے اغوا کیے گئے نصف درجن سے زائد پولیس اہلکاروں کو پولیس نے قبائلی عمائدین کی مدد سے بحفاظت بازیاب کرا لیا تھا۔
تقریبا ایک ہفتہ قبل نامعلوم شرپسندوں نے شاہ نجیب لنڈیدک نائکم کلی علاقے میں لڑکیوں کے پرائمری اسکول کی زیر تعمیر عمارت پر حملہ کیا تھا۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ اسی ضلع کے علاقے بکا خیل میں فائرنگ کے تبادلے میں فوج کے ایک میجر سمیت 3 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
حالیہ مظاہروں میں امن جرگے نے علاقے میں امن بحال کرنے اور مسلح گروہوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے لیے سنجیدہ کوششوں کا مطالبہ کیا تھا، جن کے بارے میں مقامی لوگوں کا دعویٰ تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عدم موجودگی میں وہ سڑکوں پر حکمرانی کر رہے ہیں۔