موجودہ حکومت کے 8 ماہ میں بھارت سے درآمدات میں چوتھی بار اضافہ
شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت کے ابتدائی 8 ماہ میں بھارت سے درآمدات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے جب کہ دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ تجارت معطل ہونےکے باوجود رواں مالی سال اکتوبر میں مسلسل تیسرے مہینے سالانہ بنیادوں پر درآمدات 46 فیصد اضافے کے بعد 3 کروڑ 58 لاکھ ڈالرز رہیں۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ذرائع نے بتایا کہ اکتوبر 2024 میں بھارت سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 46 فیصدکا بڑا اضافہ ہوا جس کے بعدگذشتہ ماہ بھارت سےدرآمدات کاحجم تین کروڑ 58لاکھ ڈالرزر رہا جب کہ اکتوبر 2023 میں بھارت سے درآمدات 2 کروڑ 45 لاکھ ڈالرز تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ستمبر 2024 میں سالانہ بنیاد پر بھارت سے درآمدات میں45 فیصد اور اگست 2024 میں سالانہ بنیادوں پر بھارت سےدرآمدات میں 5 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔
اس سے قبل جنوری، مارچ 2024 اور فروری، مئی 2023 میں بھی بھارت سےدرآمدات میں اضافہ ہوا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے اگست 2023 میں بھارت کےساتھ تجارت معطل کردی تھی تاہم بعدازاں پاکستان نے نرمی کرتے ہوئے زندگی بچانے والی ادویات کی تجارت کرنےکی اجازت دی تھی۔
بعد ازاں مئی میں نائب وزیر اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی کو ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد نئی دہلی کی جانب سے پاکستان سے درآمدات پر بھاری ڈیوٹی عائد کرنے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات 2019 سے معطل ہیں۔
اسحٰق ڈار 14 فروری 2019 کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں فوجیوں کو لے جانے والی ایک بس پر خودکش حملے کا حوالہ دے رہے تھے جس میں 40 اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بھارت نے پاکستان سے درآمدات پر 200 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا، اور کشمیر بس سروس اور لائن آف کنٹرول کے پار تجارت معطل کردی۔
وزیر خارجہ نے یہ جواب رہنما پیپلز پارٹی شرمیلا فاروقی کے ایک سوال پر دیا جس میں انہوں نے پاکستان کو پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات میں درپیش چیلنجوں کے بارے میں تفصیلات طلب کی تھیں۔