• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:29pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 4:15pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 3:29pm

پاکستان میں ’بلیو اسکائی‘ کی سروسز میں بھی خلل کی شکایات

شائع November 19, 2024
—فوٹو: NurPhoto Agency
—فوٹو: NurPhoto Agency

پاکستان سمیت دنیا بھر میں تیزی سے مقبولیت حاصل کرنے والے ڈی سینٹرلائزڈ مائکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’بلیو اسکائی‘ کی سروسز میں بھی پاکستان میں خلل کی شکایات سامنے آنے لگیں۔

پاکستان میں بھی گزشتہ ہفتے سے ’بلیو اسکائی‘ کی مقبولیت میں اس وقت اضافہ ہونے لگا جب کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی حکومت میں ایلون مسک کو شامل کرنے کا اعلان کیا۔

ایلون مسک مائکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) کے مالک ہیں اور ان کے امریکی حکومت میں شامل ہونے کے بعد متعدد خدشات کی وجہ سے لوگوں اور اداروں نے ایکس کو چھوڑنے کا اعلان کیا۔

ابتدائی طور پر امریکی معروف شخصیات اور بعد ازاں میڈیائی اداروں نے ایکس کو چھوڑنے کا اعلان کیا، جس کے بعد متعدد یورپی ممالک کی شخصیات اور صحافتی اداروں نے بھی ایکس کو چھوڑنے کا اعلان کیا۔

اہم شخصیات اور اداروں کے بائیکاٹ کے بعد اچانک دنیا بھر میں گزشتہ ہفتے ’بلیو اسکائی‘ کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا گیا اور کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اب وہاں ہر 15 منٹ میں 10 ہزار نئے اکاؤنٹس بنائے جا رہے ہیں۔

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ’بلیو اسکائی‘ کی مقبولیت میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا تھا اور متعدد صحافیوں نے بھی ’ایکس‘ کو چھوڑ کر ’بلیو اسکائی‘ پر اکاؤنٹ بنانے کا اعلان کیا۔

پاکستان میں ’بلیو اسکائی‘ کی مقبولیت میں اضافے کے چند دن بعد ہی 18 نومبر کو محدود صارفین نے ’بلیو اسکائی‘ کی سروسز میں خلل کی شکایات بھی کیں۔

زیادہ تر صارفین نے فیس بک اور تھریڈز سمیت دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’بلیو اسکائی‘ کی سروس ڈاؤن ہونے یا پلیٹ فارم تک رسائی حاصل نہ کرپانے کی شکایات کیں۔

بعض صارفین نے خیال ظاہر کیا کہ ممکنہ طور پر پاکستان میں خراب اور سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے ’بلیو اسکائی‘ کی سروسز درست انداز میں کام نہیں کر رہیں، تاہم اس حوالے سے تصدیقی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے) سمیت حکومت نے ’بلیو اسکائی‘ کی سروسز پر کوئی بیان جاری نہیں کیا جب کہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مذکورہ پلیٹ فارم کی سروسز میں خلل کی شکایات سامنے نہیں آئیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024