بینکس الیکٹرک گاڑیوں، گھروں اور ایس ایم ایز کی فنڈنگ کریں گے
حکومت کی جانب سے معیشت کی بحالی کی کوششوں کے پیش نظر بینکنگ انڈسٹری نے باکفایت گھرانوں، الیکٹرک گاڑیوں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو فنڈ فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اجلاس میں بینکنگ انڈسٹری نے یوٹیلیٹیز بالخصوص گیس، بجلی اور ٹیلی کام کمپنیوں سے تعاون کا کہا ہے، ان کمپنیوں کو چند سال قبل قانون کے تحت کریڈٹ بیوروز کے ساتھ اپنے اعداد و شمار شیئر کرنے پر بھی مجبور کیا گیا تھا تاکہ کچھ سیکٹر ریگولیٹرز کے ابتدائی تحفظات کے باوجود بینکنگ انڈسٹری کو قرضوں سے متعلق فیصلہ سازی میں سہولت فراہم کی جاسکے۔
اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کے علاوہ پاکستان بینکنگ ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے چیئرمین ظفر مسعود کی سربراہی میں نمائندگان نے شرکت کی۔
ظفر مسعود نے اجلاس کو ایک جامع اور پائیدار مالیاتی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے پی بی اے کی جانب سے طے شدہ اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ الیکٹرانک گودام رسید فنانس، ایس ایم ای انڈیکس، کارپوریٹ فارمنگ فنانسنگ، فن ٹیک کے لیے وینچر کیپٹل فنڈ، زرعی کوآپریٹوز کی بحالی اور مالیاتی ڈیٹا ایکسچینج کا قیام پائیدار ماحولیاتی نظام کی طرف طویل مدتی اثرات پیدا کرنے کے لیے ممکنہ اقدامات ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے ’فین فنانسنگ‘، ای وی فنانسنگ، ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن اور مارک اپ سبسڈی اور ایس ایم ای فنانسنگ کے لیے انشورنس جیسے اقدامات کی بھی تجویز پیش کی تاکہ سسٹم پر فوری اثرات مرتب ہوں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے پی بی اے کی جانب سے ترجیحی شعبوں کی فنانسنگ کے لیے تجویز کردہ اقدامات کے حوالے سے مختلف محاذوں پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ تجاویز ٹھوس ہیں اور مرکزی بینک نے ان پر عمل درآمد کو آسان بنانے کے لیے ریگولیٹری سائیڈ پر ضروری نوٹی فکیشن پہلے ہی جاری کر دیے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے پائیدار فنانسنگ کے لیے زراعت اور ایس ایم ای شعبوں کے لیے اعداد و شمار جمع کرنے اور اسکور کارڈ بنانے کے اقدامات پر اسٹیک ہولڈرز بالخصوص ٹیلی کام اور پاور کمپنیوں کے ساتھ زیادہ فعال مشاورت کی بھی تجویز دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک وفاقی وزیر نے پی بی اے اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئے اور ٹھوس اقدامات کی تجاویز کو سراہا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ قلیل مدتی اقدامات کو فروغ دیں اور فوری اثرات کو ترجیح دیں جب کہ دسمبر کے آخر تک انہیں حتمی شکل دینے اور اگلے سال کے اوائل میں ان پر عمل درآمد کی کوشش کی جائے گی۔