گھر کی عورت کے شوبز میں کام کرنے پر اہل خانہ سے الگ ہوا، فردوس جمال
سینیئر اداکار فردوس جمال نے اہلیہ اور بچوں سے اختلافات کے معاملے پر مزید بات کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ان کے اور ٓخاندان کے درمیان گھر کی ایک عورت کے شوبز میں کام کرنے کے معاملے پر اختلافات ہوئے۔
فردوس جمال نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
اہل خانہ سے اختلافات، اہلیہ کی خلع سمیت دیگر معاملات پر بھی انہوں نے کھل کر بات کی اور بتایا کہ ان کے خاندان کے درمیان چھوٹے اختلافات ہیں جو تقریبا ہر گھر میں ہوتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کینسر کے وقت انہیں حکومت پاکستان نے ایک کروڑ روپیہ دیا تھا جو کہ ان کی بیماری پر خرچ ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ بیماری کے وقت ان کے اہل خانہ ان کے پاس رہے، ان کی خدمت اور تیمار داری کرتے رہے، بعد میں اور پہلے بھی ان کے درمیان اچھے تعلقات تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے اور اہل خانہ کے درمیان ایک چھوٹی بات پر اختلافات ہوئے جو کہ انہیں بری لگی۔
فردوس جمال نے بتایا کہ ان کے گھر کی ایک عورت نے ان کی اجازت کے بغیر ڈراموں میں کام کرنا شروع کیا تو انہیں برا لگا، جس پر انہوں نے اہل خانہ سے علیحدگی اختیار کی۔
ان کے مطابق انہیں معلوم ہوا کہ ان کے گھر کی ایک عورت نے ایک ڈرامے میں کام کرنے کی حامی بھری ہے، جس پر انہوں نے دریافت کیا کہ ان کے خاندان کی عورت ان کی اجازت کے بغیر کیسے کام کر رہی ہیں؟
اس پر انہیں بتایا گیا کہ ان سے اجات لینے کی کیا ضرورت ہے؟ اداکار کا کہنا تھا کہ انہیں اسی بات پر غصہ آیا کہ ان سے پوچھنے کی کیوں ضرورت نہیں؟
فردوس جمال کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق روایتی پشتون قبیلے سے ہے، جہاں خواتین کے کام کو اچھا نہیں سمجھا جاتا، اگر ان کے گھر کی عورت ڈراموں میں کام کرنے لگتی تو ہر کوئی انہیں طعنے دیتا، ان سے سوال کرتا کہ اب ان کے گھر کی عورتیں بھی یہی کام کریں گی؟
بعد ازاں انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کل کو اگر کوئی ان سے پوچھے کہ آپ کی بہو ڈراموں میں کام کر رہی ہے، آپ کے خاندان نے یہ کام بھی شروع کردیا؟ تو ان کی کیا عزت رہ جائے گی۔
فردوس جمال نے قدرے سخت لفظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو اداکار اور آرٹسٹ کہلانا پسند کریں گے، کنجھر کہلانا پسند نہیں کریں گے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ شوبز میں کام کرنے والی خواتین کو غلط نہیں سمجھتے اور نہ ہی انہیں غلط کہتے ہیں، شوبز میں اچھے اور برے لوگ موجود ہیں لیکن ہر کسی کی اپنی مرضی ہے، وہ نہیں چاہتے کہ ان کے گھر خاندان کی عورتیں شوبز میں کام کریں۔
بیوی کی خلع کے سوال پر فردوس جمال نے کہا کہ ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، انہیں معلوم نہیں کہ ان کی اہلیہ نے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے یا نہیں؟ تاہم وہ اس کے حق میں نہیں۔
فردوس جمال کے مطابق اگر ان کی بیوی اور بچے سمجھتے ہیں کہ خلع ان کے لیے بہتر آپشن ہے تو وہ ان کی مرضی ہے لیکن وہ اس کے حق میں نہیں اور نہ ہی انہیں اس معاملے کی مکمل حقیقت کا علم ہے کہ ان کی اہلیہ نے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
اداکار نے ایک بار پھر واضح کیا کہ انہیں اہل خانہ نے گھر سے نہیں نکالا بلکہ وہ خود اپنی مرضی سے ان سے الگ ہوئے کیوں کہ انہوں نے محسوس کیا کہ ان کی وہاں عزت نہیں کی جا رہی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ فردوس جمال کے بیٹے نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی والدہ نے شادی کے چالیس سال بعد والد کے رویے کے باعث خلع لے لی۔
بعد ازاں فردوس جمال نے ایسی باتوں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں، ان کی اہلیہ نے خلع کے لیے دعویٰ دائر نہیں کیا، نہ ہی انہیں ایسی کسی بات کا علم ہے۔