چیمپئنز ٹرافی: بھارتی ہٹ دھرمی سے براڈ کاسٹرز کو نقصان کا اندیشہ، طے شدہ رقم میں کمی کا الٹی میٹم
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث براڈ کاسٹرز کو بڑے نقصان کا اندیشہ ہے اور انہوں نے طے شدہ رقم میں کمی کا الٹی میٹم دے دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے آئی سی سی اور براڈ کاسٹرز مشکل میں پڑ گئے اور انہوں نے ایک بار پھر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے رابطہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاک بھارت میچ کی غیریقینی صورتحال کے باعث براڈکاسٹرز کو ہزاروں ڈالرز کا نقصان ہورہا ہے، بھارتی براڈکاسٹر نے آئی سی سی کو طے شدہ رقم میں کمی کرنے کا الٹی میٹم بھی دے دیا ہے۔
براڈ کاسٹر نے آئی سی سی کو پیغام پہنچایا کہ غیریقینی صورتحال میں 3 اعشاریہ 2 ارب ڈالرز کی طے شدہ رقم نہیں دے سکتے، بھارتی براڈ کاسٹر نے نشریات اور اسٹریمنگ کی مد میں 40 کھرب سے زائد کے نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔
براڈ کاسٹرز نے آئی سی سی سے پاک بھارت میچ یقینی بنانے کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔
دوسری جانب، آئی سی سی براڈکاسٹرز کے ممکنہ نقصانات کے سوال پر جواب دینے سے گریز کررہا ہے، آئی سی سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایونٹ میں شامل تمام ٹیموں کے بورڈز سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
بھارتی براڈکاسٹر نے 2027 تک کے آئی سی سی ایونٹ کے براڈکاسٹ رائٹس 3 اعشاریہ دو ارب ڈالرز میں خریدے تھے۔
خیال رہے کہ چیمپئینز ٹرافی 2025 کے لیے بھارت کی جانب سے پاکستان آنے سے انکار کے بعد آئی سی سی نے بھارتی کرکٹ بورڈ سے تحریری وجوہات طلب کی تھیں، بی سی سی آئی کو لکھے خط میں کہا کہ بھارتی ٹیم کے شریک نہ ہونے سے آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوگا۔
آئی سی سی کے خط پر بھارتی کرکٹ بورڈ نے جوابی خط لکھ دیا، بی سی سی آئی کی جانب سے لکھے گئے خط میں بے بنیاد وجوہات بیان کرتے ہوئے لکھا کہ ’چیمپنز ٹرافی ہائبرڈ ماڈل پر کروا دی جائیں، مالی نقصان ہم پورا کر دیں گے‘۔
تاہم، پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ وہ ہائبرڈ ماڈل پر راضی نہیں ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر حکومتی ہدایت پر آئی سی سی کو خط لکھ کر پاکستانی حکومت کے سخت مؤقف سے آگاہ کیا گیا تھا۔
معاہدے کے مطابق آئی سی سی کو ایونٹ سے 90 روز قبل ہر صورت میں شیڈول کا اعلان کرنا ہے، 20 نومبر تک اعلان نہ کرنے کی صورت میں آئی سی سی کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کمرشل پارٹنرز کو ایونٹ سے قبل کم از کم اتنا وقت درکار ہوتا ہے، کمرشل پارٹنر کو شیڈول کے مطابق اپنی مارکیٹنگ کرنا ہوتی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی سی سی نے ایونٹ سے قبل ’100 ڈیز ٹو گو‘ کے موقع پر ٹرافی کے شیڈول کا اعلان کرنے کا پروگرام بنایا تھا مگر حالیہ پاک ۔ بھارت ڈیڈ لاک کی وجہ سے اعلان نہیں کیا جاسکا۔
واضح رہے کہ آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ 1996 اور 2008 کے ایشیا کپ کے بعد پاکستان کو ایک عرصے بعد پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملی ہے، جس کے تمام میچز اگلے سال 19 فروری سے 19 مارچ تک پاکستان کے تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔
بھارت نے ایشیا کپ 2008 کے بعد سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں کھیلا، جبکہ 13-2012 میں پاکستان کے دورہ بھارت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ سیریز بھی نہیں کھیلی گئی ہے۔
گزشتہ سال بھی ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو ملی تھی لیکن بھارت نے پاکستان آنے سے صاف انکار کردیا تھا جس کے بعد ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت کے تمام میچز سری لنکا میں شیڈول کیے گئے تھے، جہاں کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میں بھارت نے آسانی سے سری لنکا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا تھا۔
پاکستان اس چیمپئنز ٹرافی میں دفاعی چیمپئن کے طور پر شریک ہوگا، آخری بار چیمپئنز ٹرافی 2017 میں ہوئی تھی جو پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں جیتی تھی۔