• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:30pm

پاکستان میں امریکی مداخلت سے متعلق دفتر خارجہ سے منسوب بیان مسترد

شائع November 17, 2024 اپ ڈیٹ November 17, 2024 03:24pm
—فائل فوٹو: ٹوئٹر
—فائل فوٹو: ٹوئٹر

دفتر خارجہ نے مقامی انگریزی اخبار میں اپنے ترجمان سے منسوب پاکستان میں امریکا کی مداخلت سے متعلق بیان کو مسترد کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ متعلقہ اخبار کی انتظامیہ کے ساتھ ان کے ادارتی معیار اور صحافتی اخلاقیات پربات چیت کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ میڈیا دفتر خارجہ سے منسوب خبر شائع کرنے سے پہلے وزارت خارجہ سےتصدیق کرلیا کرے۔

یاد رہے کہ آج ایک انگریزی اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ حکومت پاکستان، امریکی قانون سازوں کی جانب سے صدر جوبائیڈن کو لکھے گئے خط کو کوئی اہمیت نہیں دیتی اور اس نے خط کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ جمعہ کو 50 کے قریب امریکی قانون سازوں نے خط لکھ کر امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 20 جنوری کو اپنی مدت صدارت ختم ہونے سے پہلے پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ عمران خان کے ساتھ دیگر سیاسی قیدیوں کو رہا کرے۔

46 ڈیموکریٹ اور ریپبلکن قانون سازوں کی طرف سے بھیجا جانے والا یہ خط ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اس طرح کا دوسرا مراسلہ تھا۔

خط میں فروری 2024 کے انتخابات کے بعد پاکستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کو اجاگر کیا گیا جب کہ یہ انتخابات مبینہ طور پر متنازع اور وسیع پیمانے پر بے ضابطگیوں، انتخابی دھوکا دہی، اور پی ٹی آئی پر ریاستی دباؤ سے متاثرہ تھے۔

خط میں الزام لگایا گیا کہ پاکستانی حکام نے انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کے حق میں رائے دہی سے محروم کیا گیا، دھاندلی کرکے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کے حق میں جانے والے نتائج کو تبدیل کیا گیا اور کامن ویلتھ آبزرور گروپ اور یورپی یونین جیسی عالمی تنظیموں سے متعلق الیکشن مانیٹرنگ رپورٹس کو دبایا گیا۔

اس میں کیا گیا کہ انتخابات کے بعد سے شہری آزادیوں، خاص طور پر اظہار رائے کی آزادی پر بے انتہا پابندیوں کے باعث صورتحال مزید خراب ہو گئی۔

خط میں انٹرنیٹ تک رسائی کو سست کرنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، بغیر قانونی جواز کے حراستوں اور ڈی فیکٹو فائر وال کے استعمال پر تنقید کی گئی۔

قانون سازوں کے خط میں اپیل کا مرکز عمران خان کی گرفتاری تھی، اس میں کہا گیا کہ عمران خان کو پاکستان کی مقبول ترین سیاسی شخصیت سمجھا جاتا ہے جن کی گرفتاری پر عالمی سطح پر تنقید کی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ ہم فوری طور پر امریکی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کی حمایت کرے، قانون سازوں نے اقوام متحدہ کی سفارشات کے مطابق ان قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور زور دیا۔

حکمران مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے خط کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024