’عدالت ملزم کا انتظار نہیں کرسکتی‘، علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیلی رپورٹ طلب
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے شراب اور اسلحہ برآمدگی کیس میں پولیس سے علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت ملزم کا انتظار تو نہیں کرسکتی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب اور اسلحہ برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، سماعت سینئر سول جج مبشر حسن چشتی نے کی۔
علی امین گنڈا پور آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، علی امین گنڈاپور کے وکیل راجا ظہورالحسن عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے پراسیکیوشن سے استفسار کیا کہ علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، ان کی تعمیل کا کیا بنا؟
عدالت نے پولیس سے وارنٹ گرفتاری کی تعمیلی رپورٹ طلب کرلی، علی امین گنڈاپور کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ آپ پشاور ہائی کورٹ کا حکم نامہ لے آئیں تو وہ وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیں گے۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ تھوڑا انتظار کرلیں، ہائی کورٹ میں اور بھی کیسز ہوتے ہیں، جس پر جج نے کہا کہ عدالت ملزم کا انتظار تو نہیں کرسکتی۔
علی امین گنڈاپور کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کا حکم نامہ موصول ہوتے ہی عدالت میں جمع کروا دیا جائے گا۔
عدالت نے پولیس سے وارنٹ گرفتاری کی تعمیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 23 نومبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں، اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، ایک پستول، 6 میگزین، ایک بلٹ پروف جیکٹ، شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دو لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اور گاڑی میں اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد لے کر جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کر لیا۔