’آئی ایم ایف کارکردگی سے خوش، منی بجٹ آئے گا نہ پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی لگے گا‘
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعلیٰ عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ ادارے کی کارکردگی سے خوش ہے، منی بجٹ کا امکان ہے نہ ہی پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی لگایا جائے گا۔
ڈان نیوز کے مطابق ایف بی آر کے اعلیٰ عہدیدار نے میڈیا سے آف دی ریکارڈ گفتگو میں دعویٰ کیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ ایف بی آر کی کارکردگی سے خوش ہے،کوئی منی بجٹ نہیں آئےگا،ٹیکس کا ہدف بھی برقرار رہے گا جبکہ پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی بھی نہیں لگایا جائےگا۔
ایف بی آر کے اعلی عہدیدار نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کو یکم جنوری 2025 سے زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے، تاجر دوست اسکیم میں ترامیم پر بات چیت ہورہی ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.30 فیصد ہوگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رجسٹرڈ تاجروں کی تعداد 6 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، آئندہ ماہ سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی کی توقع ہے، شرح سود میں کمی آنے سے بھی معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی،ڈان نیوز کے مطابق آزاد ذرائع سے ایف بی آر کے اعلی عہدیدار کے دعووں کی تصدیق نہ ہوسکی۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم 11 نومبر کو ناتھن پورٹر کی سربراہی میں پاکستان پہنچی تھی اور پہلے دن ٹیکنیکل سطح پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک اور وزارت توانائی کے حکام نے ملاقات کی تھی۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے اہداف میں کمی کو پورا کرنے پر بات چیت ہوئی، اس کے علاوہ انرجی سیکٹر کی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاتھا۔
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی تھی ، اس وقت صفر جی ایس ٹی عائد ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے، جسے بڑھا کر 70 روپے کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات کے دوسرے روز ٹیکس شارٹ فال، تاجر آسان ٹیکس، توانائی شعبے، ایف بی آر اصلاحاتی پلان پر بریفنگ دی گئی تھی۔
اجلاس میں آئی ایم ایف نے سولرائزیشن کو محدود کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کرنے کے علاوہ لیوی بھی 70 روپے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اجلاس کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس شارٹ فال اور تاجر آسان ٹیکس سکیم کے بارے میں بھی بریفنگ دی تھی،ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم نے اجلاس کے دوران سخت سوالات بھی کیے تھے۔
ایف بی آر نے ٹیکس شارٹ فال کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ مہنگائی اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے ٹیکس شارٹ فال آیا، رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ ٹیکس وصولی ہدف سے 190 روپے کم ہوئی جبکہ تاجر دوست اسکیم کا ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا۔
اجلاس کے دوران آئی ایم ایف کو ایف بی آر کے اصلاحاتی منصوبے اور توانائی شعبے کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی اور سولرائزیشن کو محدود کرنے پر بھی زور دیاگیا، عالمی مالیاتی فنڈ ٹیم کی جانب سے سولر نیٹ میٹرنگ کے نظام پر بھی سوالات کیے گئے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کرنے کے علاوہ لیوی بھی 70 روپے کرنے کا مطالبہ کیا تھا، عالمی مالیاتی ادارے کی تجویز ماننے کی صورت میں 16 نومبر سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
دریں اثنا آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے 7 ارب ڈالر قرض معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی تھی۔
دریں اثنا ڈان اخبار میں شائع خبر میں معاشی ماہرین نے ریونیو اہداف سمیت کچھ کلیدی اہداف کی تکمیل میں ناکامی پر مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے باعث ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ آئی ایم ایف اکتوبر تا دسمبر کی موجودہ سہ ماہی کے لیے کچھ مزید اور ممکنہ طور پر غیر مقبول اقدامات تجویز کر سکتا ہے۔