انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے بالی کے قریب آتش فشاں پھٹ پڑا، فضائی آپریشن معطل
انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے بالی کے قریب آتش فشاں پھٹنے سے راکھ کے بادلوں کے آسمان کی بلندیوں کو چھونے کے بعد کئی پروازیں منسوخ کردیں گئی جس کے نتیجے میں سینکڑوں مسافر گھنٹوں محصور رہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے بالی کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کے جنرل مینیجر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک روز قبل فلورس جزیرے پر واقع پہاڑ لیوتوبی لکی-لاکی سے 9 کلومیٹر بلند شعلے بلند ہونے کی وجہ سے کم از کم 16 بین الاقوامی پروازیں متاثر ہوئیں۔
بیان کے مطابق سنگاپور، ہانگ کونگ، قطر، بھارت، آسٹریلیا، ملیشیا، چین اور جنوبی کوریا کی پروازیں متاثر ہوئی۔
بالی ایئرپورٹ پر موجود اے ایف پی کے صحافی کے مطابق آسٹریلیا کی جیٹ اسٹار، قنطاس اور ورجن ایئرویز جبکہ ملیشیا ایئرلائن، ایئر ایشیا، بھارت کی انڈی گو اور سنگاپور کی سکوٹ نے بدھ کے روز اپنی پروازوں کو منسوخ کیا۔
ایئر ایشیا نے متعدد پروازوں کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’آتش فشانی راکھ سے بھرے بادلوں کے قریب جہازوں کی آمدروفت نمایاں خطرہ ہے۔‘
انڈونشیا کے قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں ایک ہزار 703 میٹر بلندی پر واقع جڑواں پہاڑ سے آتش فشاں پھٹنے کے متعدد واقعات میں 9 افراد ہلاک، 31 زخمی اور 11 ہزار سے زائد بے گھر ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ آتش فشاں پھٹنے سے پروازوں کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں کیونکہ باریک راکھ جہازوں کے انجنوں کو متاثر اور ونڈ سکرین کو حد نگاہ صفر ہونے تک دھندلا کرسکتی ہے۔
ملیشیا ایئرلائنز نے اپنی ویب سائٹ پر بدھ کے روز 6 پروازیں منسوخ ہونے کا بیان جاری کیا۔
ایئرلائنز کا کہنا ہے کہ وہ آتش فشاں کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے معلومات فراہم کرتے رہیں گے۔
بالی ایئرپورٹ کے جنرل مینیجر احمد سیوگی شہاب کا کہنا تھا کہ بدھ کی دوپہر تک حالیہ آتش فشانی کی وجہ سے 26 ملکی اور 64 بین الاقوامی پروازیں متاثر ہوئیں۔
مقامی میڈیا کی جانب سے ہزاروں مسافروں کےمتاثر ہونے کو رپورٹ کیا گیا ہے جبکہ بالی کے حکام نے کوئی تخمینہ نہیں دیا۔
بالی کے بین الاقوامی ایئرپورٹ آپریٹر نے بدھ کے روز بتایا کہ فضائی حدود میں ٹیسٹ کے دوران راکھ نہیں پائی گئی جبکہ آیئرپورٹ پر معمول کے مطابق کام جاری ہے۔
جزیرہ کی معیشت کا زیادہ انحصار سیاحت پر ہے تاہم انڈونیشیا دنیا میں آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے کیونکہ یہ پیسفک رنگ آف فائر پر واقع ہے جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں۔