• KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am
  • KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am

’ملک بھر سے ہر روز فحش ویب سائٹس تک رسائی کی تقریباً 2 کروڑ کوششیں کی جاتی ہیں‘

شائع November 13, 2024
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ترجمان نے کہا ہے کہ سال 2018 سے 2024 کے دوران 8 لاکھ 44 ہزار سے زائد پورنوگرافی ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا جب کہ ملک بھر سے ہر روز فحش ویب سائٹس تک رسائی کی تقریباً 2 کروڑ کوششیں کی جاتی ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ گستاخانہ اور پورنوگرافی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا عمل جاری ہے، گزشتہ 7 سالوں میں لاکھوں کی تعداد میں گستاخانہ اور پورنوگرافی ویب سائٹس بلاک کی گئی ہیں۔

ترجمان پی ٹی اے کے مطابق سال 2018 سے 2024 کے دوران ایک لاکھ 183 گستاخانہ ویب سائٹس کے یونیفارم ریسورس لوکیٹرز (یو آر ایل) کو بلاک کیا گیا۔

بیان کے مطابق اس عرصے میں 8 لاکھ 44 ہزار سے زائد پورنوگرافی ویب سائٹس بلاک کی گئی ہیں، ملک کے اندر روزانہ تقریباً کروڑ فحش ویب سائٹس تک رسائی کی کوششیں کی جاتی ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ صارفین ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے ذریعے پابندیوں کو نظرانداز کرکے فحش مواد تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔

ترجمان پی ٹی آے کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی غیر قانونی رسائی اور فحاش مواد کو بلاک کرنے کے لیے اقدامات کرتا رہے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزارت مذہبی امور نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے فحش مواد ہٹانے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کو خط لکھا تھا۔

خط میں کہا گیا کہ پاکستان کا شمار سب سے زیادہ فحش مواد دیکھنے والے ممالک میں ہوتا ہے، جو انتہائی خطرناک ہے، اس طرح کے فحش مواد کے سوشل میڈیا پر موجودگی کے معاشرے پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

خط کے متن کے مطابق سپریم کورٹ کے جنوری 2016، مئی 2016 اور مارچ 2018 کے احکامات کی روشنی میں پی ٹی اے نے ایسے مواد کو ہٹانے کے اقدامات کیے ہیں، لیکن اس کے باوجود مشاہدہ کیا گیا ہے کہ فحش اور توہین مذہب پر مبنی مواد اب بھی متعدد آن لائن پلیٹ فارم پر قابل رسائی ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کے فحش مواد کے سوشل میڈیا پر موجودگی کے معاشرے پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، اور اس طرح کے مواد کا اثر عام انسانوں خصوصاً نئی نسل پر بہت برا پڑ رہا ہے۔

وزارت مذہبی امور کے مطابق اس طرح کا مواد پاکستان کی مجموعی مشرقی، مذہبی و سماجی روایات کے یکسر منافی ہے، لہٰذا پی ٹی اے ایسے مواد کو ان پلیٹ فارم سے فوری ہٹانے کے اقدامات کرے۔

واضح رہے کہ جولائی 2020 میں سپریم کورٹ کی جانب سے یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’قابل اعتراض مواد‘ کا نوٹس لینے کے بعد پی ٹی اے نے انٹرنیٹ آپریٹرز کو ہدایت کی تھی کہ وہ یقینی بنائیں کہ صارفین کو ’ غیراخلاقی یا غیرقانونی’ مواد تک رسائی نہ ہو۔

پی ٹی اے نے کہا تھا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ غیراخلاقی مواد کا ایک بڑا حجم کانٹینٹ ڈیلیوری نیٹ ورکس (سی ڈی اینز) کے ذریعے فراہم کیا جارہا ہے۔

خط میں کہا گیا تھا کہ ’آپ سے گزارش ہے کہ سی ڈی این کے ذریعے صارفین تک کوئی بھی فحش/غیر اخلاقی/غیر قانونی مواد فراہم نہ کرنے کو یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں تعمیل سے متعلق رپورٹ اس خط کے 10 روز کے اندر جمع کرائیں۔‘

پی ٹی اے نے خبردار کیا تھا کہ اس سلسلے میں عدم تعمیل جاری رکھنے کی صورت میں ضروری کارروائی کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024