انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے ذریعے احتجاج شروع ہونے سے پہلے ہی روک دینا چاہیے، رانا ثنا اللہ
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو خارجی فتنے کے ساتھ ساتھ داخلی فتنے کا بھی سامنا ہے، احتجاج کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے ذریعے شروع ہونے سے پہلے ہی روک دینا چاہیے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’لاِئیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس کوشش میں ہر وقت لگیں رہتے ہیں کہ وہ ملک میں فتنہ، انارکی اور افراتفری پھیلائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائیاں حفظ ماتقدم کے تحت کی ہیں، اگر ادارے یہ کام کرتے ہیں تو ان کے پاس ٹھوس وجوہات ہوتی ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر دفعہ 144 کے نفاذ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوابی جلسے اور اس سے قبل کی جانے والی گفتگو کے بعد کی جانے والی ملاقاتوں کے کیا مقاصد ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ خارجی فنتے میں کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کا بڑا عمل دخل ہے جبکہ پی ٹی آئی داخلی فتنہ ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس امن و امان کو برقرار رکھنے کا اختیار ہے، میرا خیال ہے کہ ان کے پاس کوئی ایسی معلومات ضرور ہوں گی جس کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی بھی حکومت یا قانون نافذ کرنے والا ادارا ایسے بندوں کا انتظار کرے گا جو کفن باندھ کر آنے کی باتیں کریں یا اسے وہی پر روکنا چاہیے؟
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر اس قسم کی کوئی کوشش ہوتی ہے تو اس صورتحال میں دانشمندانہ فیصلہ یہی ہے کہ احتجاج جہاں سے شروع ہو وہی پر اس روک دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے ذریعے احتجاج شروع ہونے سے پہلے ہی روک دینا چاہیے تاکہ اس سے کم سے کم نقصان ہو۔
واضح رہے کہ آج پنجاب پولیس نے اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر سے بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے آنے والے متعدد رہنماؤں کو حراست میں لینے کے کچھ دیر بعد رہا کیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچنے والے رہنماؤں کو حراست میں لینے کے بعداڈیالہ چوکی میں شفٹ کیا گیا تھا۔