• KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:29pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm
  • KHI: Asr 4:15pm Maghrib 5:51pm
  • LHR: Asr 3:29pm Maghrib 5:06pm
  • ISB: Asr 3:28pm Maghrib 5:06pm

رواں برس گندم کی پیداوار گزشتہ سال کی نسبت کم ہوگی، وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی

شائع November 12, 2024
فائل فوٹو:رائٹرز
فائل فوٹو:رائٹرز

وزارت غذائی تحفظ نے کہا ہے کہ گزشتہ برس کی نسبت رواں سال گندم کی پیداوار کم ہوگی، مارچ میں فیصلہ ہوگا کہ گندم برآمد کی جائے یا نہیں۔

مسرور احسن کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی حکام نے کمیٹی ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال گندم کی پیداوار کم ہوگی،گزشتہ سال گندم کے بیج کی دستیابی 5 لاکھ 29 ہزار میٹرک ٹن تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال ملک میں گندم کے بیج کی ضروریات 1.1 ملین میٹرک ٹن ہے، وزارت کے پاس رواں سال 5 لاکھ 92 ہزار میٹرک ٹن گندم کا بیج دستیاب ہے، گندم کے بیج کی ضروریات کے حوالے سے ویٹ بورڈ ذمہ دار ہے، ویٹ بورڈ ای سی سی کو گندم کی درآمد و برآمد کی سفارش بھی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی ضروریات کے پیش نظر ابھی گندم کی برآمد روک دی گئی ہے، اس وقت ملک میں گندم کی کھپت 32 ملین میٹرک ٹن سے زائد ہے، 8 ملین میٹرک ٹن کے چاروں صوبوں میں ذخائر موجود ہیں، مارچ میں فیصلہ ہوگا کہ گندم ایکسپورٹ کی جائے یا نہیں۔

اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی طرف سے ٹیکسٹائل انڈسٹری سے کاٹن سیس اکٹھا کرنے سے متعلق وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ رواں سال 2023-24 میں مجموعی طور پر 293 ملین کاٹن سیس اکٹھا کیا گیا ہے۔

سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ کارخانے چل رہے ہیں لیکن کاٹن سیس کوئی نہیں دے رہا ہے، وزارت کے حکام نے بتایا کہ کاٹن انڈسٹری نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے، کیسز چل رہے ہیں،کورٹ نے اسٹے آرڈر دے دیے جس کی وجہ سے ریکوریاں ہونا بند ہوگئیں۔

حکام نے بتایا کہ 184 ٹیکسٹائل ملز ٹیکس دے رہی ہیں، ملک بھر میں ٹیکسٹائل ملز کی تعداد 500 سے زائد ہے، جن میں سے کچھ بند ہوچکی ہیں، اس سال کاٹن کی پیداوار کم ہے، جو گیپ ہے وہ امپورٹ کے ذریعے مکمل ہوجائے گا۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی فوڈ سیکیورٹی نے گندم درآمد اسکینڈل کی انکوائری کا فیصلہ بھی کر لیا ہے، قائمہ کمیٹی نے تحقیقات کے لیے ایمل ولی خان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے ٹی اور آر بھی طے کیے جائیں گے جب کہ سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی اور ایم ڈی پاسکو نے ذیلی کمیٹی کی تجویز کی مخالفت کردی۔

ایم ڈی پاسکو نے کہا کہ پہلے ہی انکوائری کمیٹیاں گندم اسکینڈل پر کام کر رہی ہیں، چیئرمین کمیٹی مسرور احسن نے بتایا ہم صرف ان کمیٹیوں کے سہارے ہی نہیں رہ سکتے ہیں، یہ بڑا اسکینڈل ہے، ذیلی کمیٹی خود تحقیقات کرے گی۔

واضح رہے کہ ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہونے کے باوجود نگران حکومت کے دور میں بڑے پیمانے پر گندم کی درآمد کے انکشافات سامنے آئے تھے۔

13 مئی 2024 کو لاہور ہائی کورٹ میں گندم اسکینڈل کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) سے کرانے کے لیے درخواست دائر کردی گئی تھی۔

6 مئی 2024 کو وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے 24-2023 کے دوران درآمد کی گئی کیڑے سے متاثرہ گندم کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انکوائری کمیٹی نے اب تک انکشاف کیا تھا کہ نگران حکومت نے اگست 2023 سے مارچ 2024 کے دوران 330 ارب روپے کی گندم درآمد کی، جس میں 13 ملین ٹن گندم فنگس کی وجہ سے انسانی استعمال کے قابل نہیں ہے۔

اسی اثنا میں سابق نگران وزیراعظم کی مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کے ساتھ گندم بحران کے معاملے پر بحث ہوئی تھی، حنیف عباسی نے مبینہ طور پر گندم اسکینڈل کے لیے انوار الحق کاکڑ کی سرزنش کی تھی جبکہ سابق نگران وزیراعظم نے کہا تھا کہ اگر وہ ’فارم 47‘ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو مسلم لیگ (ن) کے رہنما عوام کے سامنے آنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے۔

پی ٹی آئی بھی اس معاملے میں کود پڑی تھی اور انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی کے درمیان ہونے والے جھگڑے کی روشنی میں گندم اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کا مطالبہ کیا تھا۔

دریں اثنا، ترجمان پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی کے انکشافات آنکھ کھولنے کے لیے کافی ہے، اور اس نے بہت سے اہم سوالات کو جنم دیا ہے، جن کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024