• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

غزہ میں جنگ بندی، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری روکی جائے، شہباز شریف

شائع November 11, 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غزہ میں فوری اور غیرمشروط جنگ بندی، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری روکنے اور غزہ کی ناکہ بندی ختم کرکے وہاں خوراک، پانی، بجلی اور طبی امداد کی فوری فراہمی کا مطالبہ کردیا۔

ریاض میں منعقدہ غیرمعمولی عرب اسلامی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ پر جارحیت کی ہر حد پار کرچکا، غزہ میں انسانی بحران تصور سے باہر ہے، زندگیاں ختم ہورہی ہیں، گھر تباہ ہورہے ہیں اور خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ کب تک ہسپتالوں کو بچوں کی لاشیں اٹھائے خواتین سمیت دھماکوں سے اڑایا جاتا رہے گا اور انسانیت اپنی آنکھیں بند کیے رکھے گی؟

وزیر اعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف اور میڈیا نسل کشی قرار دے چکا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیل ہراخلاقی ضابطے کو پامال کررہا ہے، قتل و غارت اور تباہی تاحال جاری ہے اور اس کے خاتمے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی، انہوں نے کہاکہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس جارحیت کو کب تک نظر انداز کیا جائے گا۔


پاکستان نے سربراہی اجلاس میں درج ذیل مطالبات کیے۔

  • فوری اور غیر مشروط سیز فائر
  • اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری روکنے کا مطالبہ
  • غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی کو ہٹانا اور خوراک، پانی، بجلی اور طبی امداد کی فوری فراہمی کو یقینی بنانا
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرانا
  • اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت کا جامع جائزہ لینا

’دنیا کی خاموشی اسرائیل کیلئے حوصلہ افزائی کا کام کررہی ہے‘

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہاکہ دنیا کی خاموشی اسرائیل کے لیے حوصلہ افزائی کا کام کررہی ہے، انسانیت کی فوری جنگ بندی اور بلا تعطل امداد کی فراہمی اور شہریوں کے تحفظ کی درخواستوں کو مسلسل پامال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک طرف گھروں کو مکینوں سمیت بموں سے اڑیا جارہا ہے اور دوسری طرف اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے اور ساتھ ہی اسے غیر مشروط تعاون اور حفاظت کی یقین دہانی بھی کروائی جارہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ عالمی انسانی قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، غزہ میں انسانیت آزمائش میں بار بار ناکام ہورہی ہے اور دنیا بہری بن کر خاموشی سے تماشہ دیکھ رہی ہے۔

وزیر اعظم نے فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ یہ عجوبہ نہیں ہے تو اور کیا ہے کہ دہائیوں سے جاری مظالم اور جارحیت کے باوجود فلسطینی عوام کے مزاحمت کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی ، بے رحم محاصرے کے باوجود آزادی کے شعلے پوری آب و تاب کے ساتھ بھڑک رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے اور 1967 سے قبل کی سرحدات پر مشتمل ایک ایسی آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے غیر متزلزل حمایت کااعادہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، انہوں نے کہا کہ مقدس سرزمین پر انصاف اور دیرپا امن کے قیام یہی ایک واحد حل ہے۔

’ایران اور لبنان پر اسرائیلی حملے وسیع جنگ کا سبب بن سکتے ہیں‘

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کو خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان لبنان کے خلاف اسرائیل کی جاری فوجی جارحیت کی بھی مذمت کرتا ہے اور معصوم لبنانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے واقعات ایک خطرناک وسیع تر جنگ کو جنم دے سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ امت مسلمہ پہلے سے کہیں زیادہ ذمہ داری کے ساتھ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہونے کی پابند ہے، شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اس منظم نسل کشی اور جارحیت کو مزید جاری نہیں رہنے دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر 5 ہزار سے زائد راکٹ داغنے کا دعویٰ کیا تھا۔

وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اس کے بعد سے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں اب تک 43 ہزار 600 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری اور بچے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 20 نومبر 2024
کارٹون : 19 نومبر 2024