لاہور: 30 لاکھ روپے تاوان کیلئے نوجوان کو اغوا کرنے والے پولیس اہلکاروں پر مقدمہ
لاہور میں نوجوان کو اغوا کرنے کے بعد رہائی کے عوض 30 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس کے اہلکاروں کے خلاف لاہور کے تھانہ ہڈیارہ میں اغوا، بھتہ خوری اور دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ہڈیارہ کی رہائشی خاتون نصیرہ اختر کا بیٹا بلال خرید و فروخت کے سلسلے میں گھر سے باہر گیا، تھانہ باٹا پور میں تعینات سب انسپکٹر عمیر، سی آر او برانچ میں تعینات کانسٹیبل فرمان نے 2 نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ گاڑی میں اغواکرلیا۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس اہلکار بلال کو جلو موڑ کے قریب کوارٹرز میں لے گئے جہاں اسے تشدد کا نشانہ بنا کر اس کے گھر والوں سے 30 لاکھ بھتہ طلب کر تے رہے، بلال 8 گھنٹے بعد گھر واپس آیا اور اپنے گھر والوں کو تمام واقعے سے آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی لاہور کے تھانہ گرین ٹاؤن کی پولیس نے نوجوان کو اغوا کرنے کے بعد جھوٹے مقدمے میں نامزد کرکے رہائی کے عوض 2 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کرنے والے انچارج انویسٹی گیشن سمیت 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
لاہور پولیس چیف بلال صدیق کمیانا نے متاثرہ شہری عدنان کی والدہ نذیراں بی بی کی جانب سے خوفناک واقعے کی تفصیلات سے پردہ اٹھانے پر واقعے کا نوٹس لیا تو پولیس حرکت میں آئی تھی۔
خاتون نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ ان کے بیٹے عدنان اور تھانہ گرین ٹاؤن کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) کے درمیان کسی معاملے پر تلخ کلامی ہوئی تھی، انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس افسر نے بدلہ لینے کے لیے گرین ٹاؤن تھانے کے انویسٹی گیشن انچارج ریحان بٹ، سب انسپکٹر گوہر اور کانسٹیبل عمران کی ملی بھگت سے ان کے بیٹے کو جھوٹے مقدمے میں ملوث کردیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ پولیس اہلکار ان کے بیٹے کو کالج روڈ سے حراست میں لے کر تھانے لے گئے اور اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
نذیراں بی بی نے بتایا تھا کہ ان کے 2 بیٹے اپنے بھائی عدنان سے ملنے تھانے گئے تو ملزم پولیس اہلکاروں نے انہیں بھی حراست میں لے لیا اور تشدد کا نشانہ بنایا، خاتون نے بتایا کہ بعد ازاں پولیس ان کے بیٹے کو ہتھکڑیاں لگا کر گھر لائی اور گھر میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد ایک لاکھ 40 ہزار روپے نقدی، موٹر سائیکل، موبائل فون اور بیٹے کے شناختی کارڈ سمیت دیگر قیمتی اشیا لے گئی۔
خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ چھاپے کے دوران پولیس اہلکاروں نے ان کے دوسرے بیٹے کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر وہ ان کی بیچ میں آئیں تو پولیس اہلکاروں نے گن پوائنٹ پر انہیں بھی ہراسانی اور تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید بتایا تھا کہ اگلے روز اے ایس آئی رانا آصف ایک اہلکار کے ساتھ دوبارہ زبردستی ان کے گھر میں داخل ہوا اور بیٹے کی رہائی کے عوض 2 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا اور عدم ادائیگی پر اسے قتل کرنے کی دھمکی دی۔
خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ بیٹے کی جان بچانے کے لیے انہوں نے اپنی فیملی کار اونے پونے داموں فروخت کی اور اپنے بھانجے جنید کے ذریعے پولیس کو 35 لاکھ روپے ادا کیے، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ پیسے وصول کرنے کے باوجود پولیس اہلکار دوبارہ آئے اور مزید رقم کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے ایڈوانس کی مد میں دی گئی رقم اینٹھنے کے لیے ان کے مالک مکان کو بھی ڈرایا دھمکایا، انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے بیٹے کے خلاف درج ایف آئی آر کا مدعی سب انسپکٹر ریحان بٹ کا مخبر ہے۔
لاہور پولیس کے سربراہ (سی سی پی او ) بلال صدیق کمیانا نے نذیراں بی بی کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا جس میں پولیس اہلکاروں پر عائد کردہ الزامات سچ ثابت ہوئے، جس پر انہوں نے اپنے ماتحت افسران و اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کے احکامات جاری کیے تھے۔
گرین ٹاؤن پولیس اسٹیشن نے مذکورہ پولیس افسران کے خلاف اغوا برائے تاوان اور اختیارات کے غلط استعمال سمیت مختلف الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔