کوئٹہ دھماکے کی ابتدائی رپورٹ پیش، پوری طاقت سے دہشت گردوں کا سر کچلنے کا فیصلہ
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملے کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے دہشت گردوں کا سر کچلنے کے لیے پوری طاقت سے فیصلہ کن اقدامات پر اتفاق کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت کوئٹہ میں اہم اجلاس ہوا جس میں ہفتے کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر کیے گئے خودکش دھماکے کی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کا سر کچلنے کے لیے پوری طاقت سے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں گے اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا دائرہ کار بڑھایا جائےگا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اجلاس کے دوران باور کروایا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بلوچستان کو ضروری وسائل فراہم کیے جائیں گے اور پولیس، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) و دیگر فورسز کی تربیت اور استعداد بڑھانے میں مکمل تعاون کیا جائےگا۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ وفاقی حکومت کے تعاون سے پولیس اور لیویز فورس کی پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافے کے لئے اقدامات کیےجائیں گے،دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے پولیس اور لیویز کو جدید خطوط پر استوار کیا جائےگا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے دم لیں گے، وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے درمیان علیحدہ ملاقات بھی ہوئی جس میں شہدا کی قربانیوں کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے بھی کوئٹہ میں ٹراما سینٹر اور سی ایم ایچ کا دورہ کیا اور دھماکے کے زیر علاج زخمیوں کی عیادت کی، انہوں نے واضح کیا کہ امن و امان کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت کی مدد کریں گے۔
قبل ازیں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر دھماکے میں جاں بحق افراد کی میتیں ورثا کے سپرد کی گئی،سی ایم ایچ میں 24 اور ٹراما سینٹر میں 11 زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے جن میں سے 3 زخمیوں کی حالت تاحال تشویشناک ہے۔
ادھر پنجاب اسمبلی میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے خلاف مذمتی قراردار جمع کروائی گئی، قرارداد استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے رکن شعیب صدیقی نے جمع کروائی، جس میں دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور سیکیورٹی فورسز پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
دوسری جانب کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ٹرینوں کی آمد و رفت معمول پر نہ آسکی، ریلوے اسٹیشن پر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق پاکستان ریلوے نے آج کوئٹہ سے سیکیورٹی صورتحال اور مسافروں کی حفاٖظت کو مد نظر رکھتے ہوئے 4 روز کے لیے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) عامر علی بلوچ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ریلوے آپریشنز کو بحال کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ دھماکے میں شہید ہونے والوں کے ورثا اور زخمیوں کو پاکستان ریلوے کی انشورنس پالیسی کے تحت معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 26 افراد جاں بحق اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، پولیس نے بتایا تھا کہ دھماکا جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے وقت ریلوے اسٹیشن کے اندر پلیٹ فارم میں ہوا۔
دھماکے کے وقت مسافر ریلوے اسٹیشن میں جعفر ایکسپریس سے پشاور جانے کی تیاری میں مصروف تھے، ریلوے حکام نے کہا تھا کہ ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ گھر کے قریب ہوا جبکہ ٹرین اب تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی۔
کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے خودکش ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے آگاہ کیا تھا کہ دھماکے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
حمزہ شفقات نے بتایا تھا کہ دھماکے میں 24 افراد جاں بحق ہوئے، دھماکے کے 17 زخمی سول ہسپتال کوئٹہ جبکہ 19 سی ایم ایچ میں زیر علاج ہیں۔
بعدازاں ترجمان صوبائی محکمہ صحت نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد سول ہسپتال میں زیر علاج مزید دو زخمی دم تو ڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔