پنجاب میں اسموگ کا پھیلاؤ جاری، رحیم یار خان بھی متاثر
بھارت سے آنے والی زہریلی ہواؤں کے باعث پنجاب میں اسموگ کا قیام اور دائرہ طویل تر ہونے لگا، اسموگ کا دائرہ بڑھتے بڑھتے رحیم یار خان تک پہنچ گیا، اسموگ کے باعث سانس گلے اور آنکھوں کے امراض بڑھنے لگے ہیں، خیبرپختونخوا کے درالحکومت پشاور میں بھی اسموگ کے باعث ماسک پہننے کی ہدایت جاری کردی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق اتوار کو بھی لاہور دنیاکے آلودہ ترین شہروں میں شامل رہا، ایئر کوالٹی پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ آئی کیو ایئر کے مطابق شام 6 سے 7 بجے کے دوران ائیر کوالٹی انڈیکس 374 ریکارڈ کیا گیا اور مہلک آلودگی کی سطح 257 ریکارڈ کی گئی جبکہ صبح کے وقت لاہور میں753 درجے کی آلودگی ریکارڈ کی گئی۔
ملتان میں صبح سویرے ائیرکوالٹی انڈیکس 537 رہا جبکہ شیخوپورہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ،ساہیوال اور رحیم یارخان بھی زہریلی فضاؤں کی لپیٹ میں رہے۔
اسموگ کے باعث سانس، گلے، آنکھوں کی سوزش اور پھیپھڑوں کے امراض میں مسلسل اضافہ ہورہاہے، مریضوں کی تعداد بڑھنے کے بعد رحیم یار خان کے شیخ زید اسپتال میں اسموگ کا خصوصی کاؤنٹرفعال کردیاگیا ہے۔
حکومت پنجاب کے فیصلے کے تحت شدیداسموگ کے باعث آج صوبے بھرکے تمام بازار اور مارکیٹیں بند رہیں تاہم ملتان میں تاجروں نے حکومتی اقدامات کوہوا میں اڑاتے ہوئےدکانیں کھلی رکھیں۔
زہریلی دھوئیں نے پشاور کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، صوبائی دارلحکومت میں ایئرکوالٹی انڈیکس 500 سے تجاوز کرنے کے بعدشہریوں کوگھروں میں رہنے اور ماسک پہننے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
اینٹوں کے 7 بھٹے مسمار، 3 فیکٹریاں سیل، 270 گاڑیاں بند
دوسری طرف انسداد اسموگ کے اقدامات بھی بھرپورانداز میں جاری ہیں ۔محکمہ ماحولیات پنجاب نے فوری طور پر تجارتی مراکز شاپنگ پلازوں اور مارکیٹوں کےساتھ دکانوں میں بھی ایئرپیوریفائر نصب کرنے کےاحکامات جاری کردیے۔
ادھر ملتان میں محکمہ ماحولیات کی ٹیموں نے 7 بھٹوں کو مسمار اوردھواں اگلنے والی 3 فیکٹریوں کو سیل کردیا گیا، دھواں چھوڑنے والی 270 گاڑیاں بند کر دی گئیں، سیکڑوں گاڑیوں پر جرمانے بھی عائد کئے گئے۔
لاہور میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سےصبح شام پانی کا چھڑکاؤ شروع کردیاگیاہے، ساہیوال میں ضلعی انتطامیہ نے آلودگی پھیلانے والی رائس مل پرایک لاکھ روپے جرمانہ عائدکردیا۔
باغوں کا شہر لاہور اسموگ اور فضائی آلودگی کا گڑھ کیسے بنا؟
ڈان نیوز کے مطابق لاہور کے گرین ماسٹر پلان میں شہر میں فضائی آلودگی اور اسموگ بڑھنے کے 6 مرکزی محرکات کی نشاندہی کردی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ باغوں کا شہر لاہور ترقی کے نام پر ’کنکریٹ جائنٹ‘ بنادیاگیا ہے، گرین ایریاز کے مسلسل خاتمے نے سطح زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ کیا جو لاہور کو ’ہیٹ آئی لینڈ‘ بنا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لاہورکے 33اسکوائرکلومیٹر رقبے پر قائم انڈسٹریز رہائشی علاقوں کے قریب موجود ہیں، آئندہ 10سالوں میں صنعتوں کو صنعتی علاقوں میں منتقل ناکیاگیا تو ناقابل تلافی نقصانات ہوسکتے ہیں۔
شہر کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث سرد موسم میں اربن ائیر کوالٹی کی صورتحال بدستورخراب ہے ، رپورٹ کے مطابق گاڑیوں کا دھواں، صنعتی آلودگی اور سبزے کی مسلسل کمی درجہ حرارت میں اضافہ کا سبب ہے، شہر کے نزدیک بنائی گئی لینڈ فل سائٹس میتھین کی مقداد میں اضافہ کا سبب بن رہی ہیں، رپورٹ میں سائنٹفک لینڈ فل سائٹس کی شہرسے دور تعمیر کو ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔
اسموگ کیا ہے؟
اسموگ (Smog) دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ اسموگ انگریزی الفاظ ’اسموک‘ اور ’فوگ‘ سے مل کر بنا ہے۔
اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائیڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائیڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔
اسموگ کیسے بنتی ہے؟
جب فضاآلودہ ہو یا وہ گیسز جو اسموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسز اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار اسموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو اسموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔
اسموگ کی وجوہات
اسموگ بننے کی بڑی وجہ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور سرگرمیاں، فصلیں جلانا (جیسا محکمہ موسمیات کا کہنا ہے) یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی حرارت۔