• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کوئٹہ خودکش دھماکا: یہ جنگی صورتحال ہے، سب مل کر لڑ رہے ہیں، محسن نقوی

شائع November 9, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں 4، 5 خودکش حملہ آوروں کو پکڑا ہے، جن کا ان دنوں میں پھٹنے کا منصوبہ تھا، اس وقت سارے مل کر لڑ رہے ہیں، یہ پوری جنگ کی صورتحال ہے۔

کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی کہنا تھا کہ یہ کوئی عام حالات نہیں ہیں کہ چوری یا ڈکیتی ہے، صرف پولیس کو بہترین سہولیات فراہم نہیں کی جارہیں، اب ہم ایف سی کو بھی اختیارات دینے جا رہے ہیں تاکہ وہ بھی لڑ سکیں۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ بغیر واقعے کی بھی میں نے کوئٹہ، تربت اور گوادر میں کئی بار چکر لگایا ہے، میرا چند مہینے میں یہ 10واں دورہ ہے، وفاقی حکومت ہر طریقے سے حکومت بلوچستان کو سپورٹ کر رہی ہے۔

’دہشت گردی کی لہر آئی ہے، اسے ختم کریں گے‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کا مل کر مقابلہ کرنا ہے، نہ صرف وفاق بلکہ پاکستان کے عوام نے مل کر کرنا ہے، ٹھیک ہے دہشت گردی کی لہر آئی ہے، ہم انشا اللہ اس کو ختم کر کے دکھائیں گے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ جو لوگ ہیومن رائٹس کے چیمپئن بنتے ہیں، سڑکوں پر نکلتے ہیں، وہ آج کدھر ہیں، وہ آج کیوں اس واقعے کی مذمت نہیں کرتے؟ مذمت تو چھوٹا لفظ ہے، ان کو حکومت سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ ایسے لوگوں کو کیفکردار تک پہنچائیں۔

بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ عام بلوچ یہ سوچ لے کہ آپ کی حکومت آپ کو بہتری کی طرف لے کر جا رہی ہے، تعلیم، صحت کی سہولیات بہتر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور یہ کون لوگ ہیں جو ہمارے بلوچ نوجوانوں کو خودکش بناتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ خودکش بنانے والے عوامل آپ کو بلوچستان کی سڑکوں پر بھی نظر آتے ہیں کہ جہاں پر خودکش حملہ کرتے ہیں اور وہ یہاں پر اپنی سیاست اس طریقے سے کر رہے ہیں۔

بلوچستان میں خون کا بازار کب تک گرم رہے گا، سوچ بچار کرنا پڑے گا، سرفراز بگٹی

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی کوئی قوم نہیں ہے، دہشت گردوں اور پاکستانی فوج کے درمیان نہیں ہے، یہ لڑائی پورے معاشرے کو لڑنی ہے، یہ میڈیا، عدالت، سیاستدان، دانشوروں کو لڑنی ہے، یہ سوچ بچار کرنا پڑے گا کہ بلوچستان میں خون کا بازار کب تک گرم رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ کیوں میڈیا چینلز اس کنفیوژن کا شکار ہیں کہ مذہب کے نام پر تشدد ہے تو اس کو سب دہشت گرد ہیں اور نام نہاد قومی پرستی کے نام پر جو دہشت گردی ہے اس کو آج تک ناراض بلوچ کہہ کر کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کو بطور دہشت گرد دیکھنا چاہیے اور اس میں ہمیں آپ کی، لوگوں کی، تمام سوسائٹی کی سپورٹ چاہیے۔

واضح رہے کہ آج صبح بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 26 افراد جاں بحق اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس نے بتایا تھا کہ دھماکا جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے وقت ریلوے اسٹیشن کے اندر پلیٹ فارم میں ہوا۔

دھماکے کے وقت مسافر ریلوے اسٹیشن میں جعفر ایکسپریس سے پشاور جانے کی تیاری میں مصروف تھے، ریلوے حکام نے کہا تھا کہ ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ گھر کے قریب ہوا جبکہ ٹرین اب تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی۔

کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے خودکش ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے آگاہ کیا تھا کہ دھماکے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

حمزہ شفقات نے بتایا تھا کہ دھماکے میں 24 افراد جاں بحق ہوئے، دھماکے کے 17 زخمی سول ہسپتال کوئٹہ جبکہ 19 سی ایم ایچ میں زیر علاج ہیں۔

بعدازاں ترجمان صوبائی محکمہ صحت نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد سول ہسپتال میں زیر علاج مزید دو زخمی دم تو ڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 20 نومبر 2024
کارٹون : 19 نومبر 2024