پنجاب پر اسموگ کا راج برقرار، لاہور آج بھی آلودہ ترین شہر
پنجاب میں دھند اور اسموگ کا راج برقرار ہے اور لاہور آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست ہے جب کہ ملتان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد ڈویژنز میں تمام پارکس سمیت کھیلوں کے تمام مقامات 17 نومبر تک بند ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق لاہور میں فضائی آلودگی آج بھی تمام حدود پار کرگئی، ایئر کوالٹی انڈیکس صبح کے وقت 1260 رہا، لاہور آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر موجود ہے۔
پنجاب کے 4 ڈویژنز لاہور، ملتان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد ڈویژنز سمیت دیگر حصوں میں میں اسموگ کی بگڑتی صورتحال کے پیش تفریحی اور کھیلوں کے مقامات پر شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف و پارکس کے نوٹی فکیشن کے مطابق پابندی کا اطلاق 17 نومبر تک ہوگا۔
حد نگاہ کم ہونے سے موٹروے بند
پنجاب میں موٹروے کے مختلف سیکشنز کو حد نگاہ کم ہونے کی وجہ سے ٹریفک بند کردی گئی، ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق موٹروے ایم 2 لاہور سے سیالکوٹ تک اور موٹروے ایم 3 سمندری سے درخانہ تک بند کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ موٹروے ایم 4 پنڈی بھٹیاں سے عبدالحکیم تک اور موٹروے ایم 5 ملتان سے سکھر تک ٹریفک کے لیے بند رہیں۔
دھند کے باعث حادثات
اسموگ اور دھند کے باعث صوبے میں مختلف حادثات میں بھی رونما ہوئے، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں اسموگ کے باعث ٹریکٹر ٹرالی نے موٹرسائیکل سواروں کو رونڈ ڈالا، حادثے میں ماں اور بیٹا جاں بحق جب کہ بہن زخمی ہوگئی۔
شیخوپورہ میں لاہور روڈ پر ٹریلر اور بس میں ٹکر سے ایک شخص جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے جب کہ مریدکے میں دھند کے باعث کوسٹر اور ٹرک میں ٹکر سے 9 افراد زخمی ہوگئے۔
سی ٹی او لاہور عمارہ اطہر کی سرکل افسران کو داخلی و خارجی راستوں پر موجود رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ موٹرویز کی بندش سے شہر میں غیر معمولی لوڈ بڑھ گیا ہے۔
سی ٹی او لاہور ٹریفک افسران کو ریفلیکٹرز، فلیشر لائٹس استعمال کرنے کی ہدایت کی جب کہ ان کے حکم پر شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر اضافی نفری تعینات کردی گئی۔
صوبائی حکومت کا مصنوعی بارش کا فیصلہ
دوسری جانب پنجاب حکومت نے لاہور میں آئندہ ہفتے مصنوعی بارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، موسمیاتی ماہرین نے 11 سے 16 نومبر کے درمیان بارش کے لیے موسم کو موزوں قرار دیا ہے۔
ملتان شہر اورگردونواح میں شدید اسموگ کے باعث حد نگاہ 50 میٹر تک محدود رہی اور ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
لاہور میں مارکیٹیں 8 بجے بند کرنے کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کی روک تھام کے لیے شہر میں مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کا حکم دیا ہے اور اتوار کو صوبے بھر میں مارکیٹیں بند رکھنے کی بھی ہدایت کردی۔
عدالت نے دھواں چھوڑنے والے ٹرک اور ٹرالرز کو اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب قرار دیتے ہوئے دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے موٹروے اور رنگ روڈ پر داخلے پر پابندی عائد کرنے کا حکم دے دیا۔
سیکریٹری تحفظ ماحولیات پنجاب نے ڈان نیوز سے بات چیت میں عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔
بعد ازاں، صوبائی حکومت کی جانب سے لاہور میں ٹرکوں اور ٹرالرز کے داخلے پر بھی پابندی عائد کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے۔
شہریوں کو سانس لینے میں مشکلات
اسموگ کے باعث شہریوں کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، طبی ماہرین نے کہا ہے کہ شہری اسموگ سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
اس کے علاوہ فضائی آلودگی سے شہریوں کے گلے اور سانس کی بیماری بڑھنے لگیں، آشوب چشم کی بیماری بڑھنے کا بھی کا اندیشہ ہے، وکٹوریہ اور سر صادق اسپتال میں ایمرجنسی اسموگ کاونٹر بنائے گئے ہیں۔
اسموگ کیا ہے؟
اسموگ (Smog) دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ اسموگ انگریزی الفاظ ’اسموک‘ اور ’فوگ‘ سے مل کر بنا ہے۔
اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائیڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائیڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔
اسموگ کیسے بنتی ہے؟
جب فضاآلودہ ہو یا وہ گیسز جو اسموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسز اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار اسموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو اسموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔
اسموگ کی وجوہات
اسموگ بننے کی بڑی وجہ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور سرگرمیاں، فصلیں جلانا (جیسا محکمہ موسمیات کا کہنا ہے) یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی حرارت۔