’دہشتگرد بننے کیلئے ایک تنظیم نے بہکایا‘، کالعدم بی ایل اے کے طلعت قومی دھارے میں شامل
کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے طلعت عزیز نے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد بننے کے لیے پنجاب یونیورسٹی میں ایک تنظیم نے بہکایا۔
صوبائی حکام اور ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے ہمراہ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کالعدم بی ایل اے چھوڑنے والے دہشت گرد طلعت عزیز کا کہنا تھا کہ اچھے نمبرز حاصل کرنے کے بعد حکومت بلوچستان کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کی اسکالرشپ ملی۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں بلوچستان کے متعدد طلبہ نے مجھے قائل کیا کہ میں آزادی کے لیے ہتھیار اٹھاؤں، وہاں پر ایک تنظیم بلوچ کونسل طلبہ کی ذہن سازی کرتی ہے۔
کالعدم بی ایل اے چھوڑنے والے طلعت عزیز کا کہنا تھا کہ سمسٹر کی چھٹیوں میں گھر واپس آیا تو ساتھی طلبہ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے میں شامل ہونے پر قائل کیا، اس احتجاج میں مزید میری ذہن سازی کی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مجھے اس بات پر قائل کیا گیا کہ میں ایسی دہشت گرد تنظیم کا حصہ بنوں، جو نہتے اور معصوم لوگوں کا قتل کرتی ہے، انہوں نے مجھے کہا کہ پہاڑوں میں جا کر نئی زندگی ملے گی جبکہ وہاں حالات اس کے برعکس تھے۔
طلعت عزیز کا کہنا تھا کہ پہاڑوں پر مجھے پتا چلا کہ میری طرح اور بھی پڑھے لکھے نوجوان اس پروپیگنڈے اور ذہن سازی کا شکار ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد ہر وقت کیمپ میں بیٹھ کر پنجابیوں کو مارنے کا پلان بناتے تھے، میں نے سوچا کہ پنجابی تو ہمارے بھائی ہیں، میں کسی کو مار نہیں سکتا، پھر میں نے وہاں سے بھاگنے کا فیصلہ کیا۔
طلعت عزیز نے بتایا کہ میں خود پنجاب میں تعلیم حاصل کررہا ہوں اور مجھے پنجابیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے، ان دہشتگردوں کا ایک ہی مقصد تھا کہ بلوچ قوم کو گمراہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جب جائزہ لیا تو پتا چلا کہ غلط لوگوں کے ہاتھوں میں آگیا ہوں، میں ایک پاکستانی ہوں، پاکستان ایک آزاد ریاست ہے اور بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے، میں تمام بلوچ، بہن بھائیوں سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ ایسے لوگوں کے بہکاوے میں نہ آئیں، جو آپ کے مستقبل کو خراب کرتے ہیں۔
کالعدم تنظیم چھوڑنے والے طلعت عزیز نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسے میں لوگوں کی ذہن سازی کی جاتی ہے اور ان کو لڑائی کے لیے کیمپوں میں بھیجا جاتا ہے۔
مزید کہنا تھا کہ مجھے ان لوگوں نے اتناگمراہ کیا کہ میں نے اپنےاور اپنےخاندان کی عزت کے بارےمیں بھی نہیں سوچا۔