سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس: ججز کیخلاف 10 شکایات ٹھوس ثبوت پیش نہ کیے جانے پر خارج
سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف دائر 10 شکایات ٹھوس ثبوت پیش نہ کیے جانے کی بنیاد پر خارج کر دیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے ایگزیکٹیو کی جانب سے عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کے حوالے سے خط پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سینئر ترین جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق دوران اجلاس کونسل نے ایجنڈے میں شامل مختلف آئٹمز پر غور کیا، کونسل نے رولز مرتب کرنے اور اس کے سیکرٹریٹ کے قیام کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
مزید کہا گیا ہے کہ کونسل نے رجسٹرار کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ کونسل کا رولز بنانے کا عمل شروع کیا جائے اور رولز کا مسودہ آئندہ اجلاس میں کونسل کے سامنے رکھا جائے۔
دوران اجلاس کونسل نے چیئرمین کو اختیار دیا کہ وہ 3 ماہ کی مدت کے لیے کونسل کے سیکریٹری کے طور پر کام کرنے کے لیے کسی قابل فرد کی خدمات حاصل کرے، جسے کونسل کے اجلاسوں کے انعقاد اور اصول سازی کی نگرانی میں کونسل کی مدد کرنے کا کام سونپا جائے گا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 (8) کے تحت ججز کے ضابطہ اخلاق میں ترامیم اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے خط پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اعلامیے کے مطابق کونسل نے اس سلسلے میں مختلف آپشنز اور طریقہ کار پر غور کیا اور اس موضوع پر مشاورت کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ ضابطہ ججوں کے علاوہ مختلف اداروں کے سربراہان پر بھی لاگو ہوتا ہے اور اس معاملے کو ایک بار پھر آئندہ اجلاس میں اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کونسل نے مختلف افراد کی جانب سے دائر آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ججوں کے خلاف 10 شکایات کا جائزہ لیا، شکایت کنندگان کی جانب سے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہ کیے جانے کی بنیاد پر کونسل نے ان شکایات کو خارج کردیا۔
کونسل نے مستقبل میں ماہانہ بنیادوں پر باقاعدہ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ فاسٹ ٹریک پر بیک لاگ کو ختم کیا جا سکے اور غیر سنجیدہ شکایات کی صورت میں شکایت کنندگان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔