وزیراعظم بجلی کے ونٹر پیکیج سے متعلق آج بہت بڑا اعلان کرنے جارہے ہیں، وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم بجلی کے ونٹر پیکیج سے متعلق آج بہت بڑا اعلان کرنے جارہے ہیں، اکتوبر میں ترسیلات زر کی مد میں 3 ارب ڈالر پاکستان آئے ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم 10 نومبر کو سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں، وزیراعظم مشرق وسطیٰ پر ریاض سمٹ میں شرکت کریں گے۔
عطا اللہ تارڑ نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تحریک انتشار اپنی روش قائم رکھے ہوئے ہے، کوئٹہ میں ان سے بندے اکٹھے نہیں ہوئے تو بہانہ بنایا جارہا ہے کہ انتظامیہ سے اجازت نہیں ملی، اجازت تو پہلے بھی نہیں ملتی رہی لیکن آپ جلسے کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ان کو ڈر تھا کہ لوگ اکٹھے نہیں کرسکیں گے اور جلسہ ناکام ہوگا تو انتظامیہ کی اجازت نہ ملنے کے پیچھے چھپا جارہا ہے، تحریک انتشار کے جلسوں کا مقصد این آر او اور انتشار کے علاوہ کچھ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ قومی معاملات اور امن و امان پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، صوبے میں کوئی ایسا پروگرام نہیں ہے جو نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرسکے، ساری توجہ سیاسی محاذ آرائی، جلسے جلوسوں اور دھرنوں پر ہے اور جب اساتذہ کوئی جلوس نکالتے ہیں اور اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو نہ صرف انہیں روک کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ کہا جاتا ہے کہ انہیں احتجاج کا حق نہیں ہے، لیکن آپ وفاق پر چڑھائی کریں تو ٹھیک ہے۔
’احتجاج کا مقصد این آر او کے علاوہ کچھ نہیں‘
وزیر اطلاعات نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ احتجاج کا صرف ایک مقصد ہے کہ ہمارے لیڈر کو این آر دو اور ہمارے لیڈر کو رہا کرو، سوشل میڈیا پر مہم چلارہے ہیں کہ وہ رہا ہوجائے گا، دیکھیں کرپشن کے کیسز کا جواب تو ہر سطح پر دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے اساتذہ کی بات سنی جانی چاہیے، ان کے مطالبات منظور کیے جانے چاہئیں، وہاں تعلیم کا شعبہ پہلے ہی بہت مشکلات کا شکار ہے، صوبائی حکومت اس احتجاج کے ساتھ کیا کر رہی ہے، انہیں طعنے کسے جارہے ہیں۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ آج ایک بڑی خوشخبری ہے، متحدہ عرب امارات کا ایک وفد پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے وزیراعظم سے ملاقات کرے گا جس میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوں گے۔
’اکتوبر میں ترسیلات زر کی مد میں 3 ارب ڈالر پاکستان آئے‘
انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں ترسیلات زر کی مد میں 3 ارب ڈالر پاکستان آئے ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، زر مبادلہ کے ذخائر کا بڑھنا اور ایک ماہ میں ترسیلات زر کی مد میں 3 ارب ڈالر کا پاکستان آنا ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کی کرنسی مستحکم ہے اور معاشی اعشاریے دن بدن بہتر ہورہے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم بجلی کے ونٹر پیکیج سے متعلق آج بہت بڑا اعلان کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم کی معاشی پالیسی کے نتیجے میں ہم معاشی استحکام سے ترقی کی طرف جارہے ہیں، ہر شعبے میں بہتری نظر آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں قاضی فائز عیسیٰ سے بدتمیزی کرنے والے اب باری باری معافی مانگ رہے ہیں، عوامی مقامات پر بدتمیزی کرنا ان کا وتیرہ بن گیا ہے، لیکن اب سخت کارروائی ہوگی اور کسی کو چھوڑا نہیں جائے گا۔
’سپریم کورٹ بار کے الیکشن نے 26ویں ترمیم پر مہر ثبت کردی‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے الیکشن کے نتائج نے 26 ویں آئینی ترمیم، عدالتی اصلاحات، جوڈیشل کمیشن اور چیف جسٹس کی تعیناتی پر مہر تصدیق ثبت کی ہے، انہوں نے کہا کہ ان کا جو جھوٹا بیانیہ تھا کہ ہم بڑے مشہور ہیں تو لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور اسلام آباد سے جیتتے، اگر یہ اتنے مشہور تھے تو تحریک انصاف کا حامی گروپ سپریم کورٹ بار کے الیکشن میں بری طرح کیوں ہارا؟
انہوں نے کہا کہ بارز اور وکلا برادری پاکستانی عوام کی ہی نمائندہ ہے، ان انتخابات میں تحریک انصاف کا بری طرح ہارجانا ثابت کرتا ہے کہ عدالتی اصلاحات بروقت اور ٹھیک ہوئے، انہیں قبول کرلیا گیا ہے اور معاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ آپ جتنے جلسے کرلیں، آپ کی ناکامی ثابت ہوچکی ہے، علی امین کے بھاگ کر خیبرپختونخوا ہاؤس میں چھپنے کے بعد لوگ ان کے ساتھ نکلنے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں، یہ این آر او، این آر او کی رٹ لگارہے ہیں اور باہر سے اٹھانے کی بات کر رہے ہیں۔
’پہلے غلامی نامنظور کا بیانیہ بنایا اور اب شادیانے بجائے جارہے ہیں‘
انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کے معاملات ریاستوں کے درمیان چلتے ہیں اور خارجہ پالیسی کا حصہ ہوتے ہیں، پہلے بیانیہ بنایا گیا کہ غلامی نامنظور اور ایبسولوٹلی ناٹ اور اب شادیانے بجائے جارہے ہیں، خارجہ پالیسی کو غلط سیاست کی نذر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آپ فیصلہ کرلیں کہ آپ غلام ہیں یا غلام نہیں ہیں، ہم تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور تمام ممالک سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔