لاہور: عمران خان کی 4 مقدمات میں ضمانت منظور
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف درج 9 مئی 2023 کے جلاؤ گھیراؤ سے متعلق 4 مقدمات میں ضمانت منظور کر لی۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گری عدالت کے جج ارشد جاوید نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ سنایا۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے دلائل دیے کہ 9 مئی کو لاہور مال روڈ سے جو ریلی نکلی اس کو صرف آرمی ہاؤس نظر آیا، بڑی پلاننگ کے تحت عسکری ٹاور اور کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کیا گیا، عوام کو اکسایا گیا، بیانیہ بنایا گیا، بانی پی ٹی آئی کے ساتھی ملزمان کی ضمانتیں انہی نکات پر اسی عدالت سے خارج ہوئیں۔
گزشتہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل مکمل کیے تھے، سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ 9 مئی کو بانی پی ٹی آئی لاہور میں موجود نہیں تھے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف 9 مئی کے مقدمات انتقامی کارروائی ہے، پراسکیوشن کے پاس بانی پی ٹی آئی کے خلاف کوئی ثبوت بھی موجود نہیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے دلائل سننے اور ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد مسلم لیگ (ن) کا دفتر جلانے، کنٹینر اور سرکاری گاڑیاں جلانے سمیت 9 مئی کے 4 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں منظور کرلیں۔
سابق وزیر اعظم کے خلاف 9 مئی کے مزید 8 مقدمات میں درخواست ضمانتیں لاہور کی اے ٹی سی کورٹ نمبر ون میں زیر سماعت ہیں جن پر کارروائی 30 نومبر کو ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کا آفس جلانے اور کلمہ چوک پر کینٹیر جلانے سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت منظور ہوئی، پراسیکیوشن کی جانب سے سید فرہاد علی شاہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے دلائل مکمل کیے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔