• KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:11am Sunrise 6:36am
  • ISB: Fajr 5:18am Sunrise 6:45am
  • KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:11am Sunrise 6:36am
  • ISB: Fajr 5:18am Sunrise 6:45am

جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان، دیگر پر آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی

شائع November 8, 2024
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

9 مئی 2023 کو جی ایچ کیو پر حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر ملزمان پر آج بھی فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔

9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔

پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب، شبلی فراز، صداقت عباسی، شیخ رشید، بشارت راجا اور دیگر اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت 125 ملزمان نے عدالت میں حاضری لگوائی تاہم آج بھی ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔

وکلا صفائی نے موقف اپنایا کہ فرد جرم عائد کرنے سے قبل تمام ملزمان کو نقول تقسیم نہیں کی گئیں، فرد جرم عائد کرنے سے قبل بریت کی دائر درخواست پر سماعت مکمل کی جائے۔

عدالت نے ملزمان کی حاضری پوری نہ ہونے اور کچھ اعتراضات کے باعث فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ملتوی کردی۔

شیخ رشید کی جانب سے کیس سے بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تمام کیسز کو سیاسی قرار دیا۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پارلیمنٹ بالکل نمائشی اور ربڑ اسٹیمپ بن چکی ہے۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم کوئی ڈیل نہیں مانگ رہے ہیں، ہم اپنا حق لڑ کر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے 4 چالان پیش کیے جس میں بانی پی ٹی آئی اور کارکنان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 20 نومبر 2024
کارٹون : 19 نومبر 2024