• KHI: Fajr 5:26am Sunrise 6:44am
  • LHR: Fajr 5:01am Sunrise 6:24am
  • ISB: Fajr 5:08am Sunrise 6:33am
  • KHI: Fajr 5:26am Sunrise 6:44am
  • LHR: Fajr 5:01am Sunrise 6:24am
  • ISB: Fajr 5:08am Sunrise 6:33am

ٹرمپ کی جیت سے پاک-امریکا تعلقات میں خاص فرق آنے کا امکان نہیں، خرم دستگیر

شائع November 7, 2024
— فوٹو: اسکرین شارٹ
— فوٹو: اسکرین شارٹ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر خرم دستگیر نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں خاص فرق آنے کے امکانات بہت کم ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ خام خیالی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کسی پاکستانی سیاستدان کےساتھ دوستی ہے، وہ سودے بازی کرنے والےکاروباری شخص ہیں۔

خرم دستگیر نے کہا کہ ٹرمپ 2 بار بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے سودے بازی کرچکے ہیں، جس کا پاکستان کو نقصان ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کو کسی بھی طرح کافائدہ نہیں پہنچایا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے، پاکستان کو دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو بحال رکھنا ہے، ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں پہلے والی گرمجوشی نہیں، سرد مہری ہے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین و سا بق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے امریکی دباؤ کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک شخص کے لیے کوئی پاکستان سے تعلقات خراب نہیں کرے گا، ٹرمپ سے عمران خان کی رہائی کے مطالبے کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا تھا کہ بعض افراد کا کہنا ہے کہ امریکا سے کال آنے کی دیر ہے اور عمران خان کو کال کرنے والوں کے حوالے کر دیا جائے گا، پاکستان کال پہ انکار کرنے کی جرات نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا تھا کہ نہایت ادب کے ساتھ عرض ہے کہ نواز شریف کو کال کے ساتھ 5 ارب ڈالر کی پیشکش بھی تھی لیکن انہوں نے انکار کیا اور ایٹمی دھماکا بھی کیا، پھر مشرف کو کال آئی تو وہ لیٹ گیا، جو کچھ حکم ملا اس سے زیادہ پر راضی ہوا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 7 نومبر 2024
کارٹون : 6 نومبر 2024