چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا زیر التوا 97 ارب روپے کے ٹیکس مقدمات پر اظہار تشویش، نمٹانے کا فیصلہ
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے طویل عرصے سے 97 ارب روپے کے ٹیکس مقدمات زیر التوا ہونے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے ان مقدمات کو نمٹانے کا فیصلہ کر لیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ زیر التوا ٹیکس مقدمات نمٹانے سے متعلق اہم اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، اٹارنی جنرل، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سینیٹر محسن عزیز شریک ہوئے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں 97 ارب روپے کے ٹیکس مقدمات زیر التوا ہونے پر اظہار تشویش کیا ہے۔
مزید بتایا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ میں 3 ہزار 496 ٹیکس مقدمات زیر التوا ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔
اعلامیے کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ، ایف بی آر حکام اور معاشی ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی، جو زیر التوا ٹیکس مقدمات نمٹانے سے متعلق تجاویز پیش کرے گی۔
واضح رہے کہ نوائے وقت کی 20 ستمبر کی رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس کیسز کی پیروی تیز کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید کہا گیا تھا کہ ایف بی آر کے حکام کے مطابق ایپلٹ ٹریبونلز میں زیر التواء مقدمات کی مالیت 1460 ارب روپے سے بڑھ کر 2235 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، جبکہ ادارے نے مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں زیر التوا کیسز کی جلد سماعت کے لیے اقدامات شروع کر دیے۔
اس سے قبل 23 اپریل 2024 کو شہباز شریف نے ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس لیتے ہوئے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد اور ان کے ساتھ متعلقہ تمام افسران معطل کرنے اور انکوائری کا حکم دے تھا۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ وزیرِ اعظم نے حکومت سنبھالتے ہی ایف بی آر اصلاحات کے جلد اور فوری نفاذ کی ہدایات جاری کرتے ہوئے ذاتی طور پر اس عمل کی نگرانی کا فیصلہ کیا تھا۔
بیان کے مطابق ٹیکس ٹربیونلز میں اس وقت حکومت کے سیکڑوں ارب روپے کے کیسز زیر سماعت ہیں، وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ان کیسز کے جلد نمٹائے جانے کی درخواست کی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیکس کلیکشن کا شارٹ فال اکتوبر میں 101 ارب روپے رہا تھا
اکتوبر میں ٹیکس وصولی 980 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 879 ارب روپے رہی، یہ 101 ارب روپے کے بڑا فرق کو ظاہر کرتی ہے، تاہم محصولات میں گزشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں 24 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جب 711 ارب روپے جمع ہوئے تھے۔
مالی سال 2025 کے پہلے 4 مہینوں میں 34 کھرب 42 ارب روپے کی محصولات اکٹھا کی گئیں، جو جولائی تا اکتوبر کے لیے 36 کھرب 32 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 190 ارب روپے یا 5.23 فیصد کی کمی ہے۔