لاہور: اسموگ کے پیش نظر جاری احکامات کے باوجود کھولے گئے 13اسکولوں کو شوکاز نوٹس
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اسموگ کے پیش نظر تعلیمی ادارے بند کرنے کے احکامات کے باوجود سرگرمیاں جاری رکھنے پر ایجوکیشن اتھارٹی نے کارروائی کرتے ہوئے 13 اسکولز بند کرا دیے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق نجی تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کے خلاف ایجوکیشن اتھاٹی نے 13 بند کرائے گئے اسکولوں کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیے۔
رپورٹ کے مطابق احکامات کی خلاف ورزی پر شاہدرہ، والٹن، ای ایم ای سوسائٹی، مناواں، داروغہ والا، فیروز پور روڈ پر موجود اسکولوں کو بند کرایا گیا اور انہیں شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 11 نومبر تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کی گئی۔
سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی نذیر حسین نے کہا کہ حکومتی احکامات پر عمل درآمد ضرور کروائیں گے، خلاف ورزی کرنے والے اداروں کی رجسٹریشن منسوخ کردی جائے گی، چھٹیاں نہ دینے والے اسکولوں کے خلاف شکایات کے لیے سیل قائم کردیا گیا۔
اسموگ کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے لنگز آف لاہور منصوبہ شروع کرنےکا فیصلہ
لاہور میں اسموگ کی صورتحال پر پارکس اینڈ باغبانی اتھارٹی (پی ایچ اے) نے صوبائی دارالحکومت میں لنگز آف لاہور کے نام سے نیا منصوبہ شروع کرنےکا فیصلہ کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق لنگز آف لاہور کےتحت راوی کے اطراف میں 800 ایکڑ پر شجرکاری کی جائے گی، ابتدائی طور پر 20 ایکڑ پر پودے لگائے جائیں گے، وہ علاقے جہاں فضائی آلودگی زیادہ ہے، پروجیکٹ میں انہیں ٹارگٹ کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق منصوبے پر 11 نومبر سےکام شروع کردیا جائے گا، لنگزآف لاہورمیں بتدریج مزید علاقے بھی شامل کیےجائیں گے۔
پنجاب پولیس نے 19 مقدمات درج کر کے 7 افراد کو گرفتار کرلیا
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی ہدایت پر پنجاب پولیس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت مختلف اضلاع میں اسموگ کریک ڈاؤن کے دوران 19مقدمات درج کر کے 7 افراد کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان کے مطابق 382 افراد کو 7 لاکھ 55 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا جب کہ 28 افراد کو وارننگ جاری کی گئی، فصلوں کی باقیات جلانے کی 12، زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی 315، اینٹوں کے بھٹوں کی 2 اور دیگر 5خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں برس انسداد اسموگ کریک ڈاؤن میں مجموعی طور پر 1700 ملزمان گرفتار اور 1826 مقدمات درج کیے گئے، 19 ہزار 291 افراد کو مجموعی طور پر 3کروڑ 20لاکھ روپے سے زائد جرمانے کئے گئے،1247افراد کو وارننگ جاری کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کی باقیات جلانے کی 1103، زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی 16499خلاف ورزیاں ہوئیں ،صنعتی سرگرمیوں کی 310، اینٹوں کے بھٹے کی 631، باربی کیو کی 42اور دیگر مقامات کی 180خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں ۔
انہوں نے ہدایت کی کہ سموگ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ذمہ داران کے خلاف زیرو ٹالرینس کے تحت سخت کاروائی ہو گی جبکہ پولیس ٹیمیں انسداد سموگ کریک ڈائون میں محکمہ ماحولیات کے ساتھ کلوز کوآرڈی نیشن برقرار رکھیں۔
واضح رہے کہ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں آج پھر پہلے نمبرپر رہا جب کہ شہر میں اسموگ کی ابتر صورتحال کے باعث شہریوں میں مختلف امراض پھیلنے لگے، شہر میں صبح کے وقت ایئرکوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 824 تھا جو 10 بجے تک تقریباً 710 ریکارڈ کیا گیا۔
اس وقت بھارت کا شہر نئی دہلی 439 ایئرکوالٹی انڈیکس کے ساتھ دوسرے، 175 اے کیو آئی کے ساتھ ویتنام کا شہر ہانوئی کا تیسرا اور بوسنیا کا شہر سراجیوو کا 170 اے کیو آئی کے ساتھ چوتھا نمبر تھا۔
یاد رہے کہ اے کیو آئی فضا میں موجود آلودہ ذرات کے مقدار کی پیمائش کرتا ہے، جن میں باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔
اسموگ کی بدترین صورتحال کے باعث پنجاب حکومت کی جانب سے گزشتہ روز لاہور، گوجرانوالا، فیصل آباد اور ملتان ڈویژنز کے 18 اضلاع میں 12ویں جماعت تک تعلیمی ادارے بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
حکومت پنجاب کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے 17 نومبر تک بند رہیں گے، اس دوران کلاسز آن لائن ہوں گی، صوبائی انتظامیہ نے لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن میں 31 جنوری تک شہریوں کو ماسک پہننے کی ہدایت بھی کی تھی۔
اسموگ کیا ہے؟
اسموگ (Smog) دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ اسموگ انگریزی الفاظ ’اسموک‘ اور ’فوگ‘ سے مل کر بنا ہے۔
اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائیڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائیڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔
اسموگ کیسے بنتی ہے؟
جب فضا آلودہ ہو یا وہ گیسز جو اسموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسز اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار اسموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو اسموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔
اسموگ کی وجوہات
اسموگ بننے کی بڑی وجہ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور سرگرمیاں، فصلیں جلانا (جیسا محکمہ موسمیات کا کہنا ہے) یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی حرارت۔
اسموگ صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے؟
اسموگ انسانوں، جانوروں، درختوں سمیت فطرت کے لیے نقصان دہ ہے اور جان لیوا امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، خصوصاً پھیپھڑوں یا گلے کے امراض سے موت کا خطرہ ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ شدید اسموگ سورج کی شعاعوں کی سطح کو نمایاں حد تک کم کردیتی ہے جس سے اہم قدرتی عناصر جیسے وٹامن ڈی کی کمی ہونے لگتی ہے جو امراض کا باعث بنتی ہے۔ کسی شہر یا قصبے کو اسموگ گھیر لیں تو اس کے اثرات فوری طور پر محسوس ہوتے ہیں جو آنکھوں میں خارش، کھانسی، گلے یا سینے میں خراش اور جلد کے مسائل سے لے کر نمونیا، نزلہ زکام اور دیگر جان لیوا پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بن سکتی ہے۔
اسموگ کی معمولی مقدار میں گھومنا بھی دمہ کے مریضوں کے لیے دورے کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے، اس سے بوڑھے، بچے اور نظام تنفس کے مسائل کے شکار افراد بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
بچاؤ کے لیے کیا کریں؟
اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں بند رکھیں۔
باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور لینسز کے بجائے عینک کو ترجیح دیں۔
اسموگ کے دوران ورزش سے دور رہیں خصوصاً دن کے درمیانی وقت میں، جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اگر دمہ کے شکار ہیں تو ہر وقت اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اگر نظام تنفس کے مختلف مسائل کے شکار ہیں اور اسموگ میں نکلنا ضروری ہے تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہریلے دھویں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔
پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں
سگریٹ نوشی ویسے ہی کوئی اچھی عادت نہیں تاہم اسموگ کے دوران تو اس سے مکمل گریز کرنا ہی بہتر ہوتا ہے، باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں جبکہ گلا صاف کرنے کے لیے گرم مشروب چائے، کافی وغیرہ کا استعمال کریں۔